اسلام ایک ایسا مکمل دین ہے
جو صرف نماز، روزہ اور دیگر عبادات ہی نہیں، بلکہ انسان کے اخلاق، معاشرتی آداب اور صفائی ستھرائی کو بھی دین کا حصہ قرار دیتا ہے۔ اسلام نے ہمیں نہ صرف جسمانی طہارت کی تعلیم دی بلکہ ماحول کی صفائی کو بھی نیکی اور باعثِ اجر قرار دیا ہے۔ خصوصاً راستوں کی صفائی کے بارے میں قرآن و حدیث میں بہت تاکید کی گئی ہے۔
راستوں کی صفائی کی فضیلت – احادیث کی روشنی میں
1. راستے سے اذیت ہٹانا صدقہ ہے
حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:
"الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ.”
(صحیح مسلم، حدیث: 35)
ترجمہ:
ایمان کی ستر سے زیادہ یا ساٹھ سے زیادہ شاخیں ہیں، ان میں سب سے افضل "لا إله إلا الله” کہنا ہے، اور سب سے ادنیٰ "تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹا دینا” ہے، اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
2. راستے سے اذیت ہٹانا جنت کا ذریعہ بن سکتا ہے
حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:
"بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ، فَأَخَّرَهُ، فَشَكَرَ اللهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ.”
(صحيح البخاري، حدیث: 2472، صحیح مسلم، حدیث: 1914)
ترجمہ:
ایک آدمی راستے میں چل رہا تھا، اس نے راستے میں کانٹوں بھری ایک ٹہنی دیکھی، تو اسے ہٹا دیا (تاکہ کسی کو تکلیف نہ ہو)، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو پسند فرمایا اور اسے بخش دیا۔
3. لوگوں کو تکلیف سے بچانا باعثِ ثواب ہے
حدیث:
قَالَ ﷺ: "مَنْ أَزَالَ حَجَرًا، أَوْ شَوْكَةً، أَوْ عَظْمًا مِنَ الطَّرِيقِ، كَتَبَ اللهُ لَهُ بِهِ حَسَنَةً، وَمَنْ تُقُبِّلَتْ لَهُ حَسَنَةٌ دَخَلَ الْجَنَّةَ.”
(المعجم الكبير للطبراني، حدیث: 10574، صحیح)
ترجمہ:
جس شخص نے راستے سے پتھر، کانٹا یا ہڈی ہٹا دی، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے لیے نیکی لکھ دیتا ہے، اور جس کی نیکی قبول کر لی گئی، وہ جنت میں داخل ہو گیا۔
📚 خلاصہ
◈ راستے سے اذیت ناک چیز ہٹانا ایمان کی شاخ ہے۔
◈ یہ عمل اللہ کی رضا، مغفرت اور جنت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
◈ مسلمانوں کو چاہیے کہ صرف عبادات پر اکتفا نہ کریں بلکہ معاشرتی اصلاح، صفائی اور فلاحی کاموں پر بھی توجہ دیں۔
📢 عملی پیغام
گلی محلوں، مساجد کے اطراف، پارکوں اور سڑکوں کو صاف رکھنا صرف سماجی ذمے داری نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"الطهور شطر الإيمان”
(صحیح مسلم)
ترجمہ: صفائی نصف ایمان ہے۔
اگر حکومت یا بلدیہ صفائی نہ کرے، تو ہم بحیثیت مسلمان اپنا فرض ضرور نبھائیں۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی جگہ، محلہ اور راستے کو صاف رکھے۔