ذبح کے وقت ذبیحہ کی گردن الگ ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

ذبح کے وقت ذبیحہ کی گردن الگ ہو جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب :

ذبیحہ بلا کراہت حلال ہے، اسے کھایا جائے گا۔
❀ ابو مجلز لاحق بن حمید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
سألت ابن عمر عن ذبيحة قطع رأسها فأمر ابن عمر بأكلها .
”میں نے سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسے ذبیحہ کے بارے میں پوچھا، جس کی گردن کٹ جائے ، تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔“
(فتح الباري : 641/9 ، تغليق التعليق لابن حجر : 520/4 ، وسنده حسن)
❀ سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہے:
سئل عمن ذبح دجاجة فطير رأسها فقال : ذكاة وحية .
”آپ رضی اللہ عنہ ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا، جس نے مرغی ذبح کرتے وقت اس کا سر جدا کر دیا، فرمایا : ( اس میں حرج نہیں ) یہ جلدی ذبح ہو گئی۔“
(فتح الباري : 641/9 ، تغلیق التعليق لابن حجر : 520/4، وسنده صحيح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے