دیہات میں نماز جمعہ کی شرعی حیثیت
سوال:
علماء سے سنا ہے کہ جمعہ کی نماز صرف شہر میں ادا کی جاتی ہے، لیکن آج کل چھوٹے دیہاتوں میں بھی نماز جمعہ پڑھی جاتی ہے۔ اگر دیہات میں جمعہ ادا ہو جائے تو کیا پھر اکیلے یا کسی اور مسجد میں جماعت کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھنا درست ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز جمعہ کا قیام صرف شہروں تک محدود نہیں ہے، بلکہ دیہات اور شہروں دونوں میں نماز جمعہ ادا کی جا سکتی ہے۔ اس کے خلاف کوئی قطعی اور واضح ممانعت قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔
جمعہ کی نماز کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی:
◈ قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے عمومی احکامات شہر اور دیہات دونوں کے لیے یکساں ہیں۔
◈ جمعہ کی نماز کے لیے جماعت کا ہونا ضروری ہے، اور جماعت کے لیے دو افراد کا ہونا بھی کافی ہے۔
"الاثنان فما فوقھما جماعة”
(مستدرک حاکم :8027)
"دو اور اس سے زیادہ افراد جماعت ہیں۔”
دیہات میں جمعہ کی فرضیت:
◈ اس حدیث کی روشنی میں ہر گاؤں کے رہنے والوں پر نماز جمعہ فرض ہے۔
◈ جمعہ کی نماز کے لیے کسی خاص تعداد (جیسے چالیس یا پندرہ افراد) کی شرط کسی معتبر حدیث سے ثابت نہیں۔
جمعہ کے بعد ظہر کی نماز کا حکم:
◈ جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتیاطی طور پر دوبارہ نماز ظہر ادا کرنا:
➤ بدعت ہے۔
➤ ضلالت (گمراہی) ہے۔
➤ اس عمل کی نہ قرآن سے کوئی دلیل ہے، نہ حدیث سے، اور نہ ہی صحابہ کرام کے عمل سے کوئی ثبوت ملتا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب