سوال:
علمائے دیوبند میں کون کون وحدت الوجود کے قائل تھے؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
علمائے دیوبند کے اکابر میں سے درج ذیل علماء وحدت الوجود کے قائل تھے:
- مولانا رشید احمد گنگوہی
- مولانا محمد قاسم نانوتوی
- مولانا حسین احمد مدنی ٹانڈوی
- مولانا اشرف علی تھانوی
- اور ان سب کے پیر و مرشد حاجی امداد اللہ تھانہ بھونوی
حاجی امداد اللہ کا وحدت الوجود پر بیان
"نکتہ شناس، مسئلہ وحدۃ الوجود حق وصحیح ست، ورایں مسئلہ شکسے وشبسے نیست معتقد، و فقیر وہمہ مشائخ فقیر و معتقد کسانیکہ با فقیر بیعت کردہ و تعلق میدارند، ہمیں ست۔ مولوی محمد قاسم صاحب مرحوم، مولوی رشید احمد صاحب، مولوی محمد یعقوب صاحب، مولوی احمد حسن صاحب و غیرہم از عزیز ایں فقیر اند و تعلق با فقیر میدارند، ہیچگاہ خلاف اعتقادات فقیر و خلاف مشرب مشائخ طریق خود مسلکی نخواند پذیر فت۔۔۔”
ترجمہ: "نکتہ شناس، مسئلہ وحدۃ الوجود حق اور صحیح ہے۔ اس مسئلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ فقیر، مشائخ فقیر، اور جن لوگوں نے فقیر سے بیعت کی ہے، سب کا اعتقاد یہی ہے۔ مولوی محمد قاسم صاحب مرحوم، مولوی رشید احمد صاحب، مولوی محمد یعقوب صاحب، مولوی احمد حسن صاحب و غیرہم فقیر کے عزیز ہیں اور فقیر سے تعلق رکھتے ہیں، کبھی بھی خلاف اعتقادات فقیر اور خلاف مشرب مشائخ طریق خود مسلک اختیار نہیں کریں گے۔”
(کلیات امدادیہ، رسالہ در بیان وحدۃ الوجود، ص 218-219؛ شمائم امدادیہ، ص 32)
دیگر دیوبندی اکابر کا وحدت الوجود پر اعتقاد
مولانا سرفراز خان صفدر گکھڑوی کے بھائی صوفی عبدالحمید خان سواتی لکھتے ہیں:
📖”علمائے دیوبند کے اکابر، مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1297ھ)، مولانا مدنی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1377ھ) اور دیگر اکابر مسئلہ وحدۃ الوجود کے قائل تھے۔ حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کا رسالہ بھی اس مسئلے پر موجود ہے اور متعدد مکاتیب میں بھی اس مسئلے کا ذکر ہے۔ حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے مکاتیب میں بھی اس مسئلے کی تصویب موجود ہے۔ اور مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1362ھ) نے بھی اس مسئلے پر بہت کچھ لکھا ہے۔ ان سب کے پیر و مرشد، حضرت مولانا حاجی شاہ محمد امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1317ھ)، تو اس مسئلے میں بہت انہماک اور تیقن رکھتے تھے۔
(مقالات سواتی، حصہ اول، اکابر علمائے دیوبند اور نظریہ وحدۃ الوجود، ص 375)
مولانا عبید اللہ سندھی اور وحدت الوجود
عبدالحمید سواتی مزید لکھتے ہیں:
📖 "حضرت مولانا عبید اللہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1363ھ) نے دیوبندی جماعت کے اوصاف و خصوصیات کے سلسلے میں لکھا ہے: ‘اس جماعت کے امتیازی اوصاف میں ہم وحدۃ الوجود، فقہ حنفی کا التزام، ترکی خلافت سے اتصال، تین اصول متعین کر سکتے ہیں جو اس جماعت کو امیر ولایت علی رحمۃ اللہ علیہ کی جماعت سے جدا کر دیتے ہیں۔’”
(خطبات و مقالات، ص 237)
علمائے دیوبند کا وحدت الوجود پر مضبوط یقین
یہ بات نہایت افسوسناک اور لاعلمی پر مبنی ہے کہ یہ کہا جائے کہ علمائے دیوبند وحدۃ الوجود کے قائل نہیں تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ علمائے دیوبند اور ان کے مقتداء و پیشوا حضرات اس مسئلے کے بڑے شدت سے قائل تھے۔
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس موضوع پر متعدد کتابیں لکھی ہیں اور شیخ ابن عربی (المتوفی 638ھ) کا دفاع بھی کیا ہے۔
(مقالات سواتی، حصہ اول، ص 375-376)
احمد رضا خان بریلوی اور وحدت الوجود
احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں:
📖 "اور وحدت وجود حق ہے۔”
(فتاویٰ رضویہ، نسخہ جدیدہ، ج 14، ص 641)
📖 "اور اتحاد باطل اور اس کا معنی الحاد۔”
(فتاویٰ رضویہ، ج 14، ص 618)
نتیجہ:
یہ ثابت ہوتا ہے کہ اکابر علمائے دیوبند ابن عربی کے عقیدہ وحدت الوجود کے بڑے شد و مد سے قائل تھے۔ وحدت الوجود کو حق قرار دینا اور اس کی مختلف تاویلات پیش کرنا، حقیقت میں اسی نظریے کو درست قرار دینے کے مترادف ہے۔
(16 مارچ 2008ء، الحدیث: 49)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب