دیوانگی میں دی گئی طلاق کا حکم اور شرعی فیصلہ
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 458

سوال

علمائے کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ غلام محمد نے حالتِ دیوانگی میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، لیکن اس پر کوئی گواہ موجود نہیں۔ جو تحریری ثبوت بطور طلاق نامہ پیش کیا گیا ہے، اس پر بھی جعلی دستخط ہیں۔ مزید یہ کہ غلام محمد طلاق کے بعد بھی اپنی بیوی کے پاس آتا رہا اور اس کا خرچ بھی دیتا رہا۔ شریعت کی روشنی میں دریافت طلب ہے کہ کیا یہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات اچھی طرح واضح ہونی چاہئے کہ ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی، کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے:

((عن علی أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال رفع القلم عن الثلاثة عن النائم حتى يستيقظ وعن الصبى حتى يشب وعن المعتوة حتى يعقل.))

سنن ترمذى، كتاب الحدود، باب ما جاء فيمن لا يجب عليه، رقم الحديث: ١٤٢٣

اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ دیوانے کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

مزید وجوہات:

◄ اس معاملے میں کوئی گواہ موجود نہیں۔
◄ تحریری طلاق نامہ بھی خاوند کی اپنی تحریر نہیں ہے بلکہ اس پر جعلی دستخط کیے گئے ہیں۔

لہٰذا شرعی اعتبار سے یہ طلاق ہرگز واقع نہیں ہوئی۔ نتیجتاً خاوند اپنی ملکیت سے، اولاد کی موجودگی میں، بیوی کو آٹھواں حصہ وراثت میں دے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے