دیدار الہی: شرعی نصوص، اجماع امت اور بدعتی فرقوں کی تردید
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

دیدار الہی کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟

جواب :

اللہ تعالیٰ روز آخرت اپنے مومن بندوں کو اپنا دیدار دیں گے۔ یہ بہت بڑی غایت اور نہایت شان دار عنایت ہے۔ اس پر قرآن و حدیث کی نصوص اور مومنوں کا اجماع دلیل ہے۔ معطلہ جہمیہ، معتزلہ، خوارج اور امامیہ شیعہ اس کے منکر ہیں۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ) فرماتے ہیں:
هي الغاية التى شمر إليها المشمرون وتنافس فيها المتنافسون وتسابق إليها المتسابقون ولمثلها فليعمل العاملون، إذا ناله أهل الجنة نسوا ما هم فيه من النعيم، وحرمانه والحجاب عنه لأهل الجحيم أشد عليهم من عذاب الجحيم، اتفق عليها الأنبياء والمرسلون وجميع الصحابة والتابعون وأئمة الإسلام على تتابع القرون وأنكرها أهل البدع المارقون والجهمية المتهوكون والفرعونية المعتزلون والباطنية الذين هم من جميع الأديان منسلخون والرافضة الذين هم بحبائل الشيطان متمسكون ومن حبل الله منقطعون وعلى مسبة أصحاب رسول الله عاكفون وللسنة وأهلها محاربون ولكل عدو لله ورسوله ودينه مسالمون، وكل هؤلاء عند ربهم محجوبون وعن بابه مطرودون أولئك أحزاب الضلال وشيعة اللعين وأعداء الرسول.
”دیدار الہی وہ مقصود ہے، جس کے لئے مستعد لوگ مستعد رہتے ہیں، ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اعمال کا مقابلہ کرتے ہیں، نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی نیکیاں کرنی چاہیے۔ جب یہ مقصود اہل جنت کو حاصل ہو جائے گا، تو وہ جنت کی تمام نعمتوں کو بھول جائیں گے۔ اہل جہنم کی اس سے محرومی ان پر جہنم کی سختیوں سے بھی گراں ہوگی۔ اس پر انبیائے کرام، صحابہ، تابعین اور ہر دور کے ائمہ اسلام کا اجماع ہے۔ اس کا انکار اہل بدعت مارقہ، حیرت زدہ جہمیہ، فرعونیہ معطلہ، تمام ادیان سے بیزار باطنیہ اور شیطان کی رسی میں تھامے ہوئے، اللہ کی رسی کو چھوڑے ہوئے، اصحاب رسول کو سب و شتم کا نشانہ بنانے والے، سنت اور اہل سنت کی عداوت و دشمنی مول لینے والے اور اللہ و رسول اور دین اسلام کے دشمنوں سے مصالحت کرنے والے رافضیوں نے کیا ہے۔ (مذکورہ) یہ سب لوگ دیدار الہی سے محروم کر دئے جائیں گے اور اس کے در سے دھتکار دیئے جائیں گے۔ یہ گمراہی کی فوجیں ہیں۔ ملعون (شیطان) کے ساتھی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہیں۔“
(حادي الأرواح ، ص 285)
❀ نیز فرماتے ہیں:
قد دل القرآن والسنة المتواترة وإجماع الصحابة وأئمة الإسلام وأهل الحديث عصابة الإسلام ونزل الإيمان وخاصة رسول الله على أن الله سبحانه وتعالى يرى يوم القيامة بالأبصار عيانا.
”قرآن، متواتر سنت، صحابہ، ائمہ اسلام اور محدثین، جو اسلام کی جماعت، ایمان کے مہمان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص الخاص ہیں، کا اجماع ہے کہ روز قیامت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا آنکھوں سے آمنے سامنے دیدار کیا جائے گا۔“
(حادي الأرواح، ص 342)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے