دو نمازوں کو جمع کرتے وقت اقامت کا شرعی طریقہ
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال:

جب دو نمازوں کو جمع کیا جائے تو کیا ہر نماز کے لیے اقامت کہنا ضروری ہے؟ اور کیا نفل نمازوں کے لیے بھی اقامت کہی جائے گی؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب دو نمازیں، مثلاً ظہر اور عصر یا مغرب اور عشاء، جمع کرکے پڑھی جائیں، تو ہر نماز کے لیے علیحدہ اقامت کہنا سنت ہے۔ اس کی دلیل نبی کریم ﷺ کے حج کی کیفیت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ملتی ہے۔ انہوں نے بیان فرمایا:

"جمَعَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم بين المغرِبِ والعِشاءِ بجَمْعٍ كلَّ واحدةٍ منهما بإقامةٍ، ولم يُسَبِّحْ بينهما.”
(صحيح البخاري، الحج، باب من جمع بينهما ولم يتطوع، حدیث: 1673)
(صحيح مسلم، باب الإضافة من عرفات، حدیث: 1285، 281)

ترجمہ:
"نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا فرمائیں، ان میں سے ہر نماز کے لیے الگ اقامت کہی گئی، اور آپ ﷺ نے ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نفل نماز ادا نہیں فرمائی۔”

نفل نماز کے لیے اقامت:

نفل نماز کے لیے اقامت کہنا مشروع نہیں ہے۔ اقامت صرف فرض نمازوں کے لیے مشروع ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نوافل کے لیے اقامت نہیں فرمائی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1