سوال:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن دو قبر والوں کو عذاب ہوتے دیکھا اور ان کی قبروں پر کھجور کی ٹہنیاں گاڑھیں، کیا وہ صحابہ کی قبریں تھیں؟
جواب:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن دو قبر والوں کو عذاب ہوتے دیکھا اور ان پر کھجور کی ٹہنیاں گاڑھیں، وہ صحابہ کی قبریں نہیں تھیں، وہ پہلی امتوں کے فرد ہوں گے، واللہ اعلم! جن روایات میں یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ صحابہ کرام کی قبریں تھیں، وہ پایہ ثبوت تک نہیں پہنچتیں، لہذا ان کی بنا پر یہ کہنا درست نہیں کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی عذاب قبر ہوا ہے۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبرين جديدين، فقال: إنهما ليعذبان، وما يعذبان فى كبير، أما أحدهما فكان لا يستنزه من بوله، وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو نئی قبروں کے پاس سے گزرے، فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دیا جا رہا، ایک تو ان میں سے وہ تھا، جو پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا۔
(سنن ابن ماجه: 347)
سند ضعیف ہے۔ اعمش مدلس ہیں، یہ مجاہد سے تدلیس کرتے تھے، یہ روایت بھی مجاہد سے ہے۔
❀ امام یحییٰ بن سعید قطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
كتبت عن الأعمش أحاديث عن مجاهد، كلها ملزقة، لم يسمعها
میں نے اعمش کی مجاہد سے بیان کردہ روایات لکھی ہیں، وہ تمام امام مجاہد کی طرف منسوب ہیں، انہیں اعمش نے مجاہد سے نہیں سنا۔
(مقدمة الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ص 241، وسنده صحيح)
❀ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الأعمش لم يسمع من مجاهد، وكل شيء يرويه عنه؛ لم يسمع، إنما مرسلة مدلسة
اعمش کا مجاہد سے سماع نہیں۔ اعمش نے جو بھی روایت مجاہد سے بیان کی ہے، وہ مرسل اور مدلس ہے۔
(رواية ابن طهمان: 59)
❀ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الأعمش قليل السماع من مجاهد، وعامة ما يرويه عن مجاهد مدلس
اعمش کا مجاہد سے سماع نہ ہونے کے برابر ہے۔ اکثر مجاہد سے مدلس روایات بیان کرتے ہیں۔
(العلل لابن أبي حاتم: 210/2)
❀ سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
لما مر ببقيع الغرقد إذا بقبرين قد دفنوا فيهما رجلين، قال: فوقف النبى صلى الله عليه وسلم فقال: من دفنتم هاهنا اليوم، قالوا: يا نبي الله، فلان وفلان، قال: إنهما ليعذبان الآن ويفتنان فى قبريهما
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع الغرقد کے پاس سے گزرے، تو دو قبریں نظر آئیں، جن میں لوگوں نے دو بندوں کو دفن کیا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور فرمایا: آج آپ نے یہاں کن کن میتوں کو دفن کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! فلاں فلاں کو۔ فرمایا: ان دونوں کو اب عذاب ہو رہا ہے اور انہیں قبروں میں آزمائش در پیش ہے۔
(مسند الإمام أحمد: 266/5، سنن ابن ماجه: 245)
➊ سند ضعیف ہے۔
➋علی بن یزید الہانی ضعیف ہے۔
➌معان بن رفاعہ متکلم فیہ ہے۔