دو سال کے بعد دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج۱، ص۷۳۴

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ اگر دو سال سے بڑی عمر کا بچہ کسی عورت کا بار بار دودھ پی لے تو کیا اس سے حرمتِ رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں؟ شرعی فتویٰ صادر فرمایا جائے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رضاعت کی زیادہ سے زیادہ مدت صرف دو سال ہے۔ لہٰذا اگر کوئی بچہ دو سال کی عمر کے بعد کسی عورت کا دودھ پی لے تو اس سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوگی، جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے:

﴿وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ … ٢٣٣﴾ …البقرۃ

”اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس تک دودھ پلائیں۔“

حدیث مبارکہ سے دلائل

➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت

(عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَخِي، فَقَالَ: «انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ المَجَاعَةِ»)
(صحیح البخاری، باب من قال لا رضاع بعد حولین لقوله تعالیٰ كاملين، ج۲، ص۴۶۴)

ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور ایک شخص کو وہاں دیکھ کر آپ کا چہرہ انور متغیر ہوگیا، گویا آپ نے ناگواری کا اظہار فرمایا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: غور کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں، کیونکہ حرمت صرف اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جس سے شیر خوار بچے کی بھوک مٹتی ہے۔

➋ حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت

(عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لا يحرم من الرضاع إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ فِي الثَّدْيِ وَكَانَ قبل الفطام»)
(تحفة الاحوذی، باب ما جاء أن الرضاعة لا تحرم إلا فی الصغر دون الحولين، ص۲۰۱)

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اکثر اہلِ علم، صحابہ کرام اور تابعین کا بھی یہی عمل ہے کہ حرمتِ رضاعت صرف اس دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جو دو برس کی عمر تک ہو۔

نتیجہ

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں، یعنی اگر بچہ دو سال سے زیادہ عمر کا ہو اور وہ کسی عورت کا دودھ پیے تو اس سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے