دودھ پینے کی دعا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

دودھ پینے کی دعا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ومن سقاه الله لبنا فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه
”اور جسے اللہ تعالٰی دودھ پلائے وہ یہ دعا پڑھے:
اللهُم بَارِك لَنَا فِيْهِ وَزِدْنَا مِنْهُ
”اے اللہ ہمارے لیے اس میں برکت فرما اور ہمیں اس سے بھی زیادہ عطا فرما ۔“
[حسن: صحيح ترمذى: 2749 ، كتاب الدعوات: باب ما يقول إذا أكل طعاما ، ترمذى: 3455]
ایک ضعیف روایت
جس روایت میں یہ مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد یہ دعا پڑھتے:
الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَ جَعَلَنَا مُسْلِمِينَ
”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا“ وہ ضعیف ہے ۔
[ضعيف: ضعيف ابن ماجة: 709 ، كتاب الأطعمة: باب ما يقال إذا فرغ من الطعام ، ابن ماجة: 3283]
حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا اكل متكئا
”میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا ۔“
[بخاري: 5398 ، 5399 ، كتاب الأطعمة: باب الأكل متكنا ، ابو داود: 3769 ، ترمذي: 1830 ، ابن ماجة: 3262]
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی خاص تھا ۔
[نيل الأوطار: 242/5]
(بیہقیؒ) دیگر احباب کے لیے بھی ایسا کرنا مکروہ ہے کیونکہ یہ متکبرین کا فعل ہے تاہم کسی عذر کی وجہ سے ٹیک لگا کر کھانا بلا کراہت جائز ہے ۔
[أيضا]
(ابراہیم نخعیؒ) ٹیک لگا کر کھانے سے کراہت اس لیے تھی کہ کہیں پیٹ نہ بڑھ جائے ۔
[ابن ابي شيبة: 140/5 ، 24519]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ، امام عبیدہ سلمانیؒ ، امام محمد بن سیرینؒ ، امام عطاء بن یسارؒ اور امام زہریؒ مطلق طور پر ٹیک لگا کر کھانے کے جواز کے قائل ہیں ۔
[فتح البارى: 679/10]
(راجح) ٹیک لگا کر کھانا جائز مع الکراہت ہے ۔ جائز اس لیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا اور کراہت اس لیے کیونکہ یہ رسول اللہ کا طرز عمل نہیں تھا ۔
ایک ضروری وضاحت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کھانے کا میز ، چھوٹی پیالیاں ، باریک پسا ہوا آٹا ، ایسی بکری جس کی اندرونی صفائی کے بعد اسے چمڑے سمیت بھونا گیا ہو اور چھنا ہوا آٹا استعمال نہیں کیا بلکہ جو کا بغیر چھنا آٹا ہی بطور خوراک استعمال فرماتے تھے ۔
[الروضة الندية: 434/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے