بَابُ الْإِعْتِكَافِ
اعتکاف کا بیان
الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ: عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا { أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ، حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ [ص: 425] وَجَلَّ . ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ بَعْدَهُ . }
وَفِي لَفْظٍ { كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانَ . فَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ جَاءَ مَكَانَهُ الَّذِي اعْتَكَفَ فِيهِ } .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فوت کر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی بیویاں اعتکاف کرنے لگیں۔
ایک روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے ، سو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا فرما لیتے تو اپنی جائے اعتکاف میں تشریف لے آتے۔
شرح المفردات:
الغَدَاةُ: صبح یعنی فجر کی نماز
شرح الحدیث:
اس حدیث کا مفہوم اس بات کا متقاضی ہے کہ دِن کے اول حصے میں جائے اعتکاف میں داخل ہوا جائے ۔ [شرح عمدة الاحكام لابن دقيق العيد: 254/2۔ ]
(208) صحيح البخاري، كتاب الاعتكاف ، باب الاعتكاف فى العشر الأواخر ، ح: 2026. صحيح مسلم ، كتاب الاعتكاف ، باب اعتكاف العشر الأواخر من رمضان ، ح: 1172.