سوال :
دم کرتے ہوئے تھتکارنا کیسا ہے؟
جواب :
دم کرتے ہوئے تھتکارنا جائز ہے۔ کئی احادیث سے اس کا جواز ثابت ہوتا ہے، نیز اس کے جواز پر اہل علم کا اجماع ہے۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں :
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أخذ مضجعه نفث فى يديه، وقرا بالمعوذات، ومسح بهما جسده
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹتے ، تو اپنے مبارک ہاتھوں پر تھکا رتے ، معوذات (سورت اخلاص ،فلق اور ناس ) پڑھتے اور دونوں ہاتھ جسم پر پھیرتے ۔“
(صحيح البخاري : 6319)
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں :
إن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه كل ليلة جمع كفيه، ثم نفث فيهما فقرأ فيهما : ﴿قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ﴾ وَ ﴿قُلْ اَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ وَ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ، ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدأ بهما على رأسه ووجهه وما أقبل من جسده، يفعل ذلك ثلاث مرات .
رات بستر پر لیٹتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ہتھیلیاں اکٹھی کر کے ان میں تھتکارتے اور سورت اخلاص ،سورت فلق اور سورت ناس پڑھ کر اپنے جسم پر جہاں تک ممکن ہو سکتا، پھیر تے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر سے ہاتھ پھیرنا شروع کرتے ، پھر چہرے اور سامنے کے بدن پر پھیرتے ، یہ عمل تین دفعہ دہراتے ۔“
(صحيح البخاري : 5017)
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوتے ، تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر تھتکارتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری شدت اختیار کر گئی، تو میں معوذات پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھونکتی اور برکت کے لیے آپ کا دست مبارک آپ کے جسم اطہر پر پھیرتی “
(صحيح البخاري : 5016 ؛ صحیح مسلم : 2192)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
قد أجمعوا على جوازه .
”اس ( دم میں تختکارنے ) کے جواز پر اہل علم کا اجماع ہے۔ “
(شرح النووي : 182/14)