سوال
دل کی سختی دور کرنے کے اسباب بیان فرمائیں؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تمہید:
جو شخص خود کسی بیماری میں مبتلا ہو، وہ دوسروں کا علاج کیسے کرے؟ ڈاکٹر اور طبیب تو وہی ہوتا ہے جو خود صحت مند ہو۔ اسی طرح دل کی سختی بھی ایک بیماری ہے، جس کا علاج ضروری ہے۔ دل کی سختی کو دور کرنے کے لیے چند مؤثر اسباب درج ذیل ہیں:
دل کی سختی کو ختم کرنے کے اسباب
➊ مساکین کو کھانا کھلانا
➋ یتیم پر رحم کرنا
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ:
"ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے قسوتِ قلبی (دل کی سختی) کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا:
‘یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر اور مسکین کو کھانا کھلا۔'”
(احمد 2/263، طبرانی (مختصر مكارم الأخلاق) 1/120، المجمع للهيثمي 8/160، أبو نعيم فی الحلية 1/214، ترغیب للمنذری، مشکاۃ 2/425)
➌ حاجت روائی اور دل کی نرمی کے لیے:
ابو درداءؓ سے روایت ہے:
"ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا:
‘کیا تو چاہتا ہے کہ تیرا دل نرم ہو اور تیری حاجت پوری ہو؟
یتیم پر رحم کیا کر، اس کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیر اور اسے اپنا کھانا کھلا۔
تیرا دل بھی نرم ہوگا اور تیری حاجت بھی پوری ہوگی۔'”
➍ اللہ کا ذکر
اللہ کے ذکر کو دل کو نرم کرنے والے اسباب میں سب سے بڑا اور مؤثر سبب قرار دیا گیا ہے۔
➎ غیر ضروری باتوں میں کمی
دل کو نرم کرنے اور اللہ کی طرف متوجہ کرنے کا مجرب نسخہ یہ ہے کہ کم گفتگو کی جائے۔ غیر ضروری باتوں سے پرہیز دل کو اللہ کی یاد کی طرف مائل کرتا ہے۔
➏ مزاح ترک کرنا
نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی میں صرف بیس بار مزاح منقول ہے، اور وہ بھی حق بات پر مبنی ہوتا تھا۔ اس لیے مزاح بالکل ترک کر دینا بھی دل کی نرمی کا سبب ہے۔
➐ عبرت و نصیحت کے مواقع میں شرکت
ام درداءؓ فرماتی ہیں:
"جنازے میں شرکت، بیمار کی عیادت اور قبروں کی زیارت دل کی سختی کو دور کرتی ہیں۔”
➑ اعتدال میں رہنا: کھانے، سونے، بولنے اور اختلاط میں
الفوائد لابن القيم (صفحہ 167) میں ہے:
"چار چیزیں جب حد سے بڑھ جائیں تو دل کی سختی کا سبب بنتی ہیں:
➊ کھانا،
➋ سونا،
➌ باتیں کرنا،
➍ لوگوں کے ساتھ زیادہ میل جول۔”
مدارج السالكين (جلد 1، صفحہ 453) میں بھی فرمایا گیا:
"دل کے لیے پانچ چیزیں باعثِ فساد ہیں:
◈ لوگوں سے زیادہ میل جول
◈ لمبی امیدیں
◈ غیر اللہ سے تعلق
◈ پیٹ بھر کر کھانا
◈ زیادہ سونا”
پھر ان تمام باتوں کی تفصیل سے وضاحت بھی کی گئی ہے۔
مزید رہنمائی:
اس موضوع کی تفصیل کے لیے ہماری کتاب (الفوائد: تزکیئہ نفس، علم قلب اور محبت الٰہی کے بارے میں) کا مطالعہ مفید ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وہی توفیق دینے والا ہے اور اس کے سوا کوئی رب نہیں۔
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب