سینہ کے تنگ ہونے کا علاج:
اختصار کے ساتھ دل کی تنگی کا سب سے بڑا علاج یہ ہے:
1۔توحید :
جتنی توحید کامل ہوگی اور اس میں جتنی قوت اور طاقت ہوگی، اس قدر انسان کا سینہ کھلا ہوگا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:
أَفَمَنْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِنْ رَبِّهِ
[الزمر: 22]
بھلا جس شخص کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہے اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہے؟
اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:
فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ
[الأنعام: 125]
تو جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دینا چاہتے ہیں تو اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں، اور جسے گمراہ کرنا چاہتے ہیں، اس کا سینہ ایسا تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتے ہیں، گویا کہ زبردستی سے آسمان پر چڑھ رہا ہے۔
پس ہدایت اور توحید شرح صدر کے سب سے بڑے اسباب میں سے ہیں، اور شرک و گمراہی دل کی تنگی اور حرج کے بڑے اسباب میں سے ایک ہیں۔
2۔ ایمان صادق کا نور :
جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے دل میں ڈال دیتے ہیں، اس نور کی وجہ سے شرح صدر نصیب ہوتی ہے اور دل میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور دل کو خوشی نصیب ہوتی ہے۔
3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا موروثی علم:
یہی حقیقت میں علم نافع ہے۔ اہل علم لوگوں میں سب سے زیادہ شرح صدر والے ہوتے ہیں۔ ان کے دل سب سے زیادہ وسیع، ان کے اخلاق سب سے اچھے، اور ان کی زندگی سب سے زیادہ پاکیزہ ہوتی ہے۔
4۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع:
اور دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ سے محبت، اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ، اور اس کی عبادت کی نعمت سے لذت اندوزی۔
5۔ ہر جگہ اور ہر حال میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا ذکر:
شرح صدر میں ذکر الہی کو بہت ہی عجیب تاثیر حاصل ہے۔ دل کی نعمتیں حاصل ہونے اور غم و پریشانی کے ختم ہونے میں ذکر الہی کے عجیب اثرات ہوتے ہیں۔
6۔ مخلوق پر احسان :
جس قدر ممکن ہو سکے اپنے مال و جان، بدن اور جاہ و مرتبہ سے مخلوق کے ساتھ انواع و اقسام کا احسان: بلا شک و شبہ محسن اور مہربان انسان لوگوں میں سب سے زیادہ شرح صدر والا، پاکیزہ نفس، اور پاکیزہ دل ہوتا ہے۔
7۔ بہادری:
بیشک بہادر انسان شرح صدر والا ہوتا ہے۔ اس کی سوچ و فکر وسیع ہوتی ہے، دل میں وسعت ہوتی ہے۔
8۔ دل سے مذموم صفات کا اخراج:
وہ صفات جن کی وجہ سے دل میں تنگی پیدا ہوتی ہے اور اسے مبتلائے عذاب کرتی ہیں، جیسے کہ حسد، بغض، کینہ، دشمنی، بخل و عداوت۔
9۔ دل کی پریشانی کے اسباب :
بد نظری، بد کلامی، اور فالتو چیزوں کی سماعت اور اختلاط، اور اسی طرح کھانے پینے اور سونے میں کثرت اور زیادتی۔ ان چیزوں کی کثرت کی وجہ سے دکھ و تکالیف اور غم و پریشانی دل میں پیدا ہوتے ہیں۔