دل میں اللہ سے متعلق وسوسوں پر 8 شرعی ہدایات
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

دل میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں شیطانی وسواس آنا

سوال

ایک شخص کے دل میں شیطان نے اللہ عزوجل کے بارے میں بہت زیادہ وسوسے پیدا کر دیے ہیں، اور وہ اس کی وجہ سے خوف زدہ اور پریشان رہتا ہے۔ اس سلسلے میں کیا رہنمائی فرمائی جائے گی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی مومن کے دل میں اللہ تعالیٰ کے متعلق شیطانی وسوسے پیدا ہوں اور وہ ان کے نتائج سے خائف و ہراساں ہو، تو یہ خوف درحقیقت خوش خبری ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس شخص کا ایمان سلامت ہے اور ان وسوسوں کا انجام اس کے لیے خیر و بھلائی کا باعث ہوگا، ان شاء اللہ۔

شیطان ایسے وسوسوں کے ذریعے مومنوں پر حملہ آور ہوتا ہے تاکہ ان کے دلوں میں عقیدے کی خرابی، فکری الجھن اور اضطراب پیدا کرے، اور انہیں اللہ تعالیٰ کے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرے۔

وسوسے، صحابہ کرام اور سچی بشارت

یہ کیفیت اہل ایمان کے لیے نئی نہیں۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس قسم کے وسوسوں کا سامنا ہوا کرتا تھا۔ ایک روایت کے مطابق:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
صحابہ کرام نے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ہم اپنے دلوں میں بعض ایسی باتیں پاتے ہیں کہ ہمیں انہیں زبان پر لانا بہت ناگوار گزرتا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
((اَوَ قَدْ وَجَدْتُّمُوہُ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: ذَاکَ صَرِیْحُ الْاِیْمَانِ))

(صحیح مسلم، الایمان، باب بیان الوسوسۃ فی الایمان، ح: ۱۳۲)

یعنی: "کیا تم یہ (وسوسے) محسوس کرتے ہو؟” انہوں نے کہا: "جی ہاں!” تو آپ ﷺ نے فرمایا: "یہی تو خالص ایمان ہے۔”

شیطانی وسوسے اور نبوی رہنمائی

ایک اور حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے ان وسوسوں کا علاج بھی بتایا:

((یَأْتِی الشَّیْطَانُ اَحَدَکُمْ فَیَقُوْلُ مَنْ خَلَقَ کَذَا؟ مَنْ خَلَقَ کَذَا؟ حَتَّی یَقُوْلَ مَنْ خَلَقَ رَبَّکَ؟ فَاِذَا بَلَغَہٗ فَلْیَسْتَعِذْ بِاللّٰہِ وَلْیَنْتَہِ))
(صحیح البخاری، بدء الخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، ح: ۳۲۷۶
صحیح مسلم، الایمان، باب بیان الوسوسۃ فی الایمان، ح: ۱۳۴)

"شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور پوچھتا ہے: فلاں کو کس نے پیدا کیا؟ یہاں تک کہ کہتا ہے: تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ تو جب وہ اس حد تک پہنچے تو اللہ سے پناہ مانگو اور رک جاؤ۔”

صحابہ کرام کی مثالیں

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا:
میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں جل کر کوئلہ ہو جاؤں، بنسبت اس کے کہ میں وہ بات زبان پر لاؤں۔
تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی رَدَّکیدہُ اِلَی الْوَسْوَسَۃِ))
(سنن ابی داؤد، الادب، باب فی رد الوسوسة، ح: ۵۱۱۲)

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضاحت

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی کتاب الایمان میں تحریر فرماتے ہیں:

مومن کبھی کبھار ایسے وسوسوں میں مبتلا ہو جاتا ہے جو کفریہ نوعیت کے ہوتے ہیں، اور ان سے اس کا دل تنگ ہو جاتا ہے۔ جیسے صحابہ نے عرض کیا تھا: ‘اے اللہ کے رسول! ہمیں تو آسمان سے زمین پر گر جانا بھی گوارا ہے مگر وہ خیالات زبان پر نہیں لا سکتے۔’ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
((ذَاکَ صَرِیْحُ الْاِیْمَانِ))

(صحیح مسلم، الایمان، باب بیان الوسوسۃ فی الایمان، ح: ۱۳۲)

اس قسم کی وسوسہ اندازی کے باوجود بندے کا ان سے نفرت کرنا اور ان کا انکار کرنا خالص ایمان کی علامت ہے۔ یہ ایسی مثال ہے جیسے کوئی مجاہد دشمن پر غالب آجائے — تو یہ عظیم جہاد ہے۔

علم اور عبادت والے زیادہ متاثر کیوں ہوتے ہیں؟

ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:

طالب علم اور عبادت گزار افراد کو وسوسے اور شبہات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ اللہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، جبکہ غافل لوگ اپنی خواہشات کے پیچھے لگے ہوتے ہیں اور یہی شیطان کو مطلوب ہے۔

عملی رہنمائی

اس سائل اور دیگر مومنین کے لیے درج ذیل نصائح مفید ہوں گی:

➊ وسوسوں کو ترک کر دو

جب معلوم ہو جائے کہ یہ وسوسے شیطانی ہیں تو:

◈ ان پر وقت اور توانائی صرف نہ کرو۔
◈ ان کے خلاف مجاہدہ کرو۔

نبی ﷺ کا فرمان ہے:

((ان اللہ تجاوز عن امتی ما وسوست بہ صدورہا ما لم تعمل او تتکلم))
(صحیح البخاری، العتق، باب الخطاء والنسیان فی العتاقة والطلاق، ح: ۲۵۲۸
صحیح مسلم، ح: ۱۲۷)

"اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں کے وسوسوں سے درگزر فرمایا ہے، جب تک وہ ان پر عمل نہ کرے یا زبان سے نہ کہے۔”

➋ وسوسوں کی حقیقت سمجھو

◈ اگر پوچھا جائے: کیا تم ان وسوسوں کو حق مانتے ہو؟ تو صاف انکار کرو۔
◈ کہو: "اللہ کی ذات پاک ہے، یہ تو بہتان عظیم ہے۔”

➌ وسوسے شیطان کی چال ہیں

◈ شیطان انسان کے جسم میں خون کی مانند دوڑتا ہے۔
◈ وہ مومن کو دین سے ہٹانا چاہتا ہے۔

➍ وسوسوں کی مثال

◈ جیسے کوئی شخص صاف کپڑا دھو لے، مگر بار بار شک کرے کہ ناپاک ہے۔
◈ ایسے خیالات کی کوئی بنیاد نہیں، ان پر دھیان نہ دو۔

خلاصہ نصیحت

اعوذ باللہ پڑھو اور وسوسے کو چھوڑ دو جیسا کہ نبی ﷺ نے حکم فرمایا ہے۔
◈ اللہ کی عبادت میں انہماک رکھو۔
◈ خلوصِ دل سے اللہ تعالیٰ کی رضا کی نیت کرو۔
◈ کثرت سے دعا اور التجا کرو کہ اللہ وسوسوں سے محفوظ رکھے۔
[1] صحیح البخاری و مسلم، کتاب الایمان، ص: ۱۴۷، طبع ہندیہ

ھذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1