ماخوذ: احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 374
سوال
دلال کی حیثیت کیا ہے، جو دلالی کے ذریعے رقم یا کمیشن حاصل کرتا ہے؟ کیا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں رسول اللہﷺ کا یہ فرمان موجود ہے:
«لاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِّبَادٍ»
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
ترجمہ:
*حضری (شہری) بدوی (دیہاتی) کے لیے بیع نہ کرے۔*
اس حدیثِ مبارکہ سے جو مفہوم اخذ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ:
◈ حضری، حضری کے مال کی بیع کر سکتا ہے۔
◈ بدوی، بدوی کے مال کی بیع کر سکتا ہے۔
◈ بدوی، حضری کے مال کی بیع (یعنی دلالی) بھی کر سکتا ہے۔
لیکن حضری کا بدوی کے لیے دلالی کرنا ممنوع ہے۔
لہٰذا، دلالی کی مذکورہ بالا تینوں صورتیں جائز ہیں، بشرطیکہ ان میں کوئی ایسی چیز شامل نہ ہو جو شریعت کے خلاف ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب