سوال:
اگر کوئی شخص کسی دفتر میں اکیلا کام کرتا ہو، تو کیا وہ نماز کی جماعت کرا سکتا ہے؟ اور اگر جماعت کرائے تو تکبیرات بلند آواز سے کہنی ہوں گی؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اذان اور اقامت کا حکم:
شرعی طور پر اذان اور اقامت مسنون اور مستحب ہیں، یعنی یہ عمل افضل ہے لیکن فرض نہیں۔
اگر وہ دفتر میں جماعت کا اہتمام کرتا ہے، تو یہ اچھا اور باعثِ ثواب عمل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چرواہے کا ذکر کیا جو وادی میں اکیلا ہوتا، اذان دیتا، اقامت کہتا اور نماز پڑھتا۔ اس کے اس عمل کو فضیلت والا قرار دیا گیا۔
اگر وہ بلند آواز سے اذان اور اقامت کہتا ہے، تو اس کا اجر بڑھ جائے گا۔ لیکن اگر وہ یہ نہ کرے اور بس نماز ادا کر لے، تب بھی کوئی حرج نہیں۔
اہم نکتہ:
اگر کسی جگہ بلند آواز سے اذان اور اقامت دینے سے بحث یا تنازعہ پیدا ہونے کا خدشہ ہو، تو اس سے اجتناب بہتر ہے۔
پس، دونوں صورتیں جائز ہیں اور کوئی سختی نہیں، لیکن جماعت کا اہتمام افضل ہے۔