دعا کے وقت ہاتھ ڈھانپنے یا کھولنے کا شرعی حکم

سوال

کیا دعا مانگتے وقت ہاتھ ننگے رکھنے چاہئیں یا ڈھانپ لینا چاہیے؟ خاص طور پر عورتوں کے لیے جب وہ ایسی جگہ ہوں جہاں مرد بھی موجود ہوں، کیا حکم ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ، فضیلۃ الشیخ داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

دعا کے وقت ہاتھ کھولنے یا ڈھانپنے کے حوالے سے شریعت میں کوئی واضح شرط یا قید موجود نہیں ہے۔ دعا کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ سے عاجزی اور انکساری کے ساتھ مانگنا ہے، اور اس کا تعلق دل کی کیفیت سے ہے، نہ کہ ظاہری حرکات سے۔

عمومی رہنمائی:

  • ہاتھ کھولنے یا ڈھانپنے کی قید نہیں:
    اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہیں، لہذا ہاتھ کھولنے یا ڈھانپنے کا حکم شریعت میں نہیں ملتا۔ تاہم، ایسی حرکات سے گریز کریں جو لوگوں کے لیے اشتباہ کا باعث بنیں یا کسی قسم کا تاثر دیں جو مناسب نہ ہو۔

عورتوں کے لیے خاص حکم:

عورتوں کے معاملے میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے:

ہاتھ کو ستر شمار کرنے والے علماء:

  • وہ کہتے ہیں کہ عورت کو دعا کے وقت بھی اپنے ہاتھ ڈھانپ کر رکھنے چاہئیں، خاص طور پر ایسی جگہ جہاں غیر محرم مرد موجود ہوں۔ اس کے لیے عورت دوپٹے، چادر یا دستانے کا استعمال کر سکتی ہے۔

ہاتھ کھلا رکھنے کی اجازت دینے والے علماء:

  • وہ سورۃ النور کی آیت سے دلیل لیتے ہیں:
    وَلَا يُبۡدِيۡنَ زِيۡنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنۡهَا
    "اور وہ اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہو جائے۔”
    [سورۃ النور: 31]
    ان کے مطابق "ما ظھر منھا” میں ہاتھ اور چہرہ شامل ہیں۔ اس لیے ہاتھ کھلا رکھنے میں کوئی سختی نہیں، بشرطیکہ ان پر کوئی اختیاری زینت (مثلاً: مہندی، انگوٹھیاں) نمایاں نہ ہو۔

اختیاری زینت چھپانے کا حکم:

  • اگر ہاتھوں پر کوئی اختیاری زینت ہو، جیسے کہ انگوٹھیاں یا مہندی، تو بہتر ہے کہ انہیں چھپایا جائے۔

مزید وضاحت:

  • بعض علماء جیسے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے نزدیک عورت کے ہاتھ "عورة النظر” (نگاہ کی ستر) میں شامل ہیں۔
  • شیخ شنقیطی رحمہ اللہ اور شیخ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ نے تفصیل کے ساتھ وضاحت کی ہے کہ "ما ظھر منھا” سے مراد وہ چیزیں ہیں جنہیں چھپائے بغیر گزارہ ممکن نہ ہو، مثلاً لباس۔

خلاصہ:

  • ہاتھ کھولنا یا ڈھانپنا: دعا کے وقت ہاتھ کھلے رکھنے میں کوئی ممانعت نہیں، لیکن اگر کسی جگہ غیر محرم مرد موجود ہوں اور عورت کے ہاتھ پر زینت موجود ہو تو انہیں ڈھانپ لینا بہتر ہے۔
  • عورتوں کے لیے اولیٰ حکم: ایسی صورت میں ہاتھوں کو ظاہر نہ کرنا بہتر ہے جہاں اختیاری زینت نمایاں ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1