دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال:

دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب

دعا کرنا ایک مشروع عبادت ہے، اور دعا میں ہاتھ اٹھانا عاجزی اور انکساری کی علامت ہے۔ لیکن دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کی کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے۔ اس حوالے سے جتنے بھی آثار منقول ہیں، وہ ضعیف ہیں اور ان تمام کو امام البانی نے ضعیف قرار دیا ہے۔

ضعیف آثار کی تفصیل:

حدیث نمبر 1:

روایت: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں اپنے ہاتھ اٹھاتے، تو ان کو اپنے منہ پر پھیرے بغیر نیچے نہ کرتے۔

تنقید:

یہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں حماد بن عیسی جُہنی ہیں، جو کہ ضعیف ہیں۔ امام ابو حاتم، امام ابو داؤد، امام حاکم، اور امام نقاش نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ امام ابن حبان اور امام دارقطنی نے بھی اس کی حدیث کو ضعیف کہا ہے۔

حوالہ: میزان الاعتدال جلد 1، ص 598، تہذیب التہذیب جلد 3، ص 1918۔

حدیث نمبر 2:

روایت: سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا میں ہاتھ اٹھاتے تو انہیں منہ پر پھیرتے تھے۔

حوالہ: سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 1275۔

تنقید:

یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔ اس کی سند میں ایک راوی حفص بن ہاشم بن عتبہ مجہول ہے۔ نیز اس کے ساتھ بیان کرنے والا عبداللہ بن لہیہ بھی ضعیف ہے۔

حوالہ: تہذیب التہذیب جلد 2، ص 420-421، میزان الاعتدال جلد 1، ص 569۔

حدیث نمبر 3:

روایت: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم اللہ سے دعا کرو تو اپنی ہتھیلیوں سے کرو اور جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھوں کو اپنے منہ پر پھیر لو۔”

حوالہ: سنن ابن ماجہ، باب من رفع يديه في الدعاء ومسح بهما وجهه۔

تنقید:

یہ حدیث موضوع (جھوٹی) ہے، کیونکہ اس کی سند میں صالح بن حسان موجود ہے جو ضعیف اور متروک راوی ہے۔

حوالہ: تہذیب التہذیب جلد 4، ص 385، میزان الاعتدال جلد 2، ص 291-292۔

حدیث نمبر 4:

روایت: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم اللہ سے دعا کرو، تو اپنی ہتھیلیوں سے کرو اور پھر انہیں نیچے نہ کرو جب تک اپنے چہرے پر نہ پھیر لو۔”

حوالہ: قیام اللیل لمحمد بن نصر مروزی ص 1236۔

تنقید:

یہ حدیث بھی جھوٹی ہے، کیونکہ اس میں عیسیٰ بن میمون قرشی ہے جو کہ وضاع (حدیث گھڑنے والا) ہے۔ امام بخاری، امام یحیی بن معین، اور دیگر محدثین نے اسے ضعیف اور منکر الحدیث قرار دیا ہے۔

حوالہ: میزان الاعتدال جلد 3، ص 325-326، تہذیب التہذیب جلد 8، ص 236۔

حدیث نمبر 5:

روایت: امام ابو داؤد نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب دعا مانگو تو اپنی ہتھیلیوں سے مانگو اور دعا کے بعد انہیں چہرے پر پھیرو۔”

حوالہ: سنن ابی داؤد مع عون المعبود جلد 1، ص 553، سنن بیہقی جلد 2، ص 212۔

تنقید:

اس حدیث میں عبدالملک بن محمد بن ایمن اور ایک مجہول راوی موجود ہیں، جنہیں محدثین نے ضعیف اور مجہول قرار دیا ہے۔

حوالہ: تہذیب التہذیب جلد 6، ص 418-419، میزان الاعتدال جلد 4، ص 18۔

مجموعی تنقید:

یہ تمام احادیث ضعیف ہیں اور ان کی بنیاد پر حکم ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں، ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے حوالے سے جتنی بھی صحیح یا حسن احادیث ہیں، ان میں دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایسا کوئی عمل ثابت ہے۔ اسی لیے دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!