دعا کی اہمیت اور بارش کے لیے دعا ترک کرنے کا گناہ
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

دعا سے بے اعتنائی نہ برتیں – ایک وضاحتی جواب

سوال:

کیا واقعی دعا نہ بھی کی جائے تو بارش نازل ہو جاتی ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ بارش کی دعا نہ کی جائے تب بھی بارش ہو سکتی ہے۔ اس بارے میں شرعی رہنمائی کیا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر بارش کی دعا نہ بھی کی جائے تو بارش نازل ہو سکتی ہے، ان کے بارے میں سخت تشویش کا اظہار کیا جانا چاہیے۔ اس لیے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَقالَ رَبُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم﴾ (سورة الغافر: ٦٠)
’’اور تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔‘‘

دعا کی اہمیت اور حکمت:

اللہ سبحانہ و تعالیٰ حکمت والا ہے۔ اپنی حکمت اور مصلحت کے تحت وہ بعض اوقات بارش میں تاخیر کرتا ہے تاکہ لوگوں کو یہ احساس ہو کہ وہ اللہ کے فضل و رحمت کے کس قدر محتاج ہیں۔ وہ یہ سمجھیں کہ اللہ کے سوا ان کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔

◈ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں اللہ تعالیٰ لوگوں کی دعاؤں کو بارش کے نازل ہونے کا سبب بنا دیتا ہے۔
◈ اگر دعا کے باوجود بارش نہ ہو، تو اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی حکمت اور مصلحت ضرور پوشیدہ ہوتی ہے۔

اللہ تعالیٰ:

◈ سب سے زیادہ علم رکھنے والا ہے۔
◈ سب سے زیادہ حکمت والا ہے۔
◈ بندوں پر انتہائی مہربان ہے۔

یہاں تک کہ بندے خود بھی اپنے آپ پر وہ رحم نہیں کر سکتے جس طرح اللہ ان پر رحم فرماتا ہے۔

دعا کی قبولیت اور انسان کا رویہ:

بعض اوقات انسان بہت دعا کرتا ہے، مگر وہ دعا فوراً قبول نہیں ہوتی۔ وہ دوبارہ دعا کرتا ہے، پھر بھی دعا قبول نہیں ہوتی۔ تیسری بار پھر وہ دعا کرتا ہے، لیکن پھر بھی قبولیت نظر نہیں آتی۔ ایسے میں انسان مایوس ہو کر دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے، حالانکہ نبی کریم ﷺ نے اس رویے سے منع فرمایا ہے:

«يُسْتَجَابُ لِأَحَدِکُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِی»
(صحيح البخاري، الدعوات، باب يستجاب للعبد ما لم يعجل، حدیث: ۲۷۳۵)
’’تم میں سے ایک شخص کی دعا قبول کی جاتی ہے، جب تک وہ جلد بازی نہ کرے (یعنی) یہ نہ کہے کہ میں نے دعا کی لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی۔‘‘

جلد بازی کی بنا پر انسان دعا کرنا ترک کر دیتا ہے، جو کہ بہت خطرناک بات ہے۔ والعیاذ باللہ!

دعا کے فوائد:

انسان جب بھی دعا کرتا ہے، تو وہ کسی نہ کسی فائدے میں ضرور ہوتا ہے۔ دعا بذات خود عبادت ہے، اور اس پر ہر لفظ کا ثواب ملتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:

"جس شخص نے دعا کی، اسے تین باتوں میں سے ایک ضرور ملتی ہے:”

➊ اس کی دعا قبول ہو جاتی ہے۔
➋ اس سے کوئی بڑی مصیبت ٹل جاتی ہے۔
➌ اس کے لیے قیامت کے دن کے لیے ثواب کا ذخیرہ کر دیا جاتا ہے۔

(جامع الترمذی، الدعوات، باب فی انتظار الفرج وغیرہ، حدیث: ۳۵۷۳)

جو لوگ دعا کو غیر ضروری سمجھتے ہیں ان کے لیے تنبیہ:

جو بھائی یہ کہتے ہیں کہ "اگر بارش کی دعا نہ بھی کی جائے تو بارش نازل ہو سکتی ہے”، میں انہیں نصیحت کرتا ہوں کہ:

◈ وہ فوراً اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کریں۔
◈ یہ الفاظ ایک بڑا گناہ ہیں۔
◈ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح خلاف ورزی ہے۔
◈ یہ اللہ تعالیٰ سے دشمنی اور مخالفت کے مترادف ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1