سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین، رکوع کے بعد ہی دعا مانگنی چاہیے یا پہلے بھی جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◄ اگرچہ دعا قنوت نازلہ رکوع سے پہلے مانگنا بھی جائز ہے، جیسا کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فجر کی نماز میں رکوع سے قبل دعا قنوت نازلہ پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔
◄ لیکن مختار اور افضل یہی ہے کہ دعا قنوت نازلہ رکوع کے بعد پڑھی جائے۔
حدیث سے استدلال
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَرُبَّمَا قَالَ: ” إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ اللَّهُمَّ أَنْجِ الوَلِيدَ بْنَ الوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ،
(الحدیث متفق عليه، مشکوة ص۱۱۳)
یعنی رسول اللہ ﷺ جب کسی پر بددعا فرمانے یا کسی کے حق میں دعا کرنے کا ارادہ کرتے تو رکوع کے بعد قنوت پڑھتے۔ بسا اوقات آپ ﷺ سمع الله لمن حمده کے بعد قنوت پڑھتے، اور بعض اوقات سمع الله لمن حمده، ربنا لك الحمد فرما کر دعا کرتے: ’’اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہم کو مشرکین کی قید سے رہائی عطا فرما‘‘۔
یہ صحیح حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دعا قنوت کا اصل محل رکوع کے بعد ہی ہے۔
خلاصہ کلام
اس مسئلے میں اصل جواز دونوں طرح (رکوع سے پہلے یا بعد) کا ہے، لیکن افضل اور راجح قول یہی ہے کہ دعا قنوت نازلہ رکوع کے بعد مانگی جائے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب