دعائے قنوت
عن الحسن بن علي: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات أقولهن فى الوتر: اللهم اهدني فيمن هديت وعافني فيمن عافيت وتولني فيمن توليت وبارك لي فيما أعطيت وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك وإنه لا يذل من واليت تباركت ربنا وتعاليت
حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے ہیں جنہیں میں وتر (نماز) میں پڑھتا ہوں:
اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّمَا قْضَيْتَ، إِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ [سنن ابی داود 208/1-209 ح 1425]
اسے ترمذی (106/1 ح 464) نے حسن، ابن خزیمہ (251/2-152 ح 1095-1096) اور نووی نے صحیح کہا ہے۔
فوائد
(1)یہ مرفوع روایت قنوت وتر کے سلسلہ میں سب سے صحیح ہے۔
(2)عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اللهم إنا نستعينك إلخ مروی ہے۔ یہ بھی صحیح ہے، لیکن درج بالا کلمات فعل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کی صراحت کی وجہ سے راجح ہیں۔
(3)سنن نسائی (248/1 ح 1700) میں ہے کہ ويقنت قبل الركوع اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے۔ (اور یہی رائج ہے)
(4)مصیبت وغیرہ کے وقت قنوت نازلہ بھی ثابت ہے۔ قنوت نازلہ میں رکوع کے بعد قنوت پڑھنا مسنون ہے اور اس میں دونوں ہاتھ دعا کی طرح اٹھانا مسنون ہے۔ [دیکھیے مسند احمد137/3 ح 12429]
(5)قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے قنوت وتر میں بھی ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔ اس بارے میں بعض ضعیف آثار بھی مروی ہیں، لیکن ہاتھ نہ اٹھانا راجح ہے۔ واللہ اعلم۔
(6)جن آثار میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے، اس سے مراد دعا والا رفع الیدین ہے، شروع نماز، رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع الیدین نہیں۔ لہذا بعض مقلدین کا خلط مبحث کرنا صحیح نہیں ہے۔
(7)وتر یا قنوت نازلہ میں صراحت کے ساتھ منہ پر ہاتھ پھیرنا ثابت نہیں ہے، مگر مطلق دعا میں جائز ہے۔ [دیکھیے حدیث نمبر: 22]
(8)حکم بن عتیبہ، حماد بن ابی سلیمان اور ابو اسحاق السبیعی (تابعین) سے ثابت ہے کہ وہ نماز میں جب دعائے قنوت پڑھنے کا ارادہ کرتے تو (قراءت سے) فارغ ہونے کے بعد تکبیر کہتے، پھر دعائے قنوت پڑھتے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ: 307/2 ح 6951 وسنده صحیح]
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”وتر کی آخری رکعت میں جب آپ قراءت سے فارغ ہو جائیں تو تکبیر کہہ کر اونچی آواز سے دعائے قنوت پڑھیں، پھر جب رکوع کرنا چاہیں تو تکبیر کہیں۔“ [مصنف عبد الرزاق: 34/3 ح 4702 وسنده صحیح، سفیان الثوری لا يدلس عن منصور، فحدیثه عنه صحیح وأعن]
تنبیہ: رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔ [دیکھیے ص 46]