سوال:
دس برس کی لڑکی کہے کہ مجھے حیض آیا ہے، تو کیا وہ بالغہ شمار ہوگی؟
جواب:
دس برس کی لڑکی کو حیض آئے، تو وہ بالغہ شمار ہوگی، کیونکہ لڑکی کو حیض آنا بھی بلوغت کی نشانی ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ
﴿الطلاق: 4﴾
وہ طلاق یافتہ عورتیں جو ماہواری سے ناامید ہو چکی ہوں، شک کی صورت میں ان کی عدت تین ماہ ہے، جن کی ماہواری ابھی شروع ہی نہیں ہوئی، ان کی عدت بھی تین ماہ ہے اور حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہاں اللہ تعالیٰ نے ان عمر رسیدہ عورتوں کی عدت بیان کی ہے، جن کی ماہواری بڑھاپے کی وجہ سے ختم ہو گئی ہو، ان کی عدت تین ماہ ہے۔ ان کی تین ماہ عدت تین ماہواریوں کے عوض میں ہے، سورہ بقرہ کی آیت کریمہ اس پر دلیل ہے۔ اسی طرح وہ بچیاں، جنہیں ابھی ماہواری شروع نہ ہوئی ہو، ان کی عدت بھی بوڑھی عورتوں کی طرح تین مہینے ہے۔
تفسير القرآن العظيم: 149/8، بتحقيق الدكتور سلامة
عدت کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے غیر حاملہ کے دو گروہ بنائے ہیں، ایک وہ جنہیں ماہواری آتی ہے اور دوسرا جنہیں بچپن یا بڑھاپے کی وجہ سے ماہواری نہیں آتی۔ معلوم ہوا کہ جسے ماہواری آتی ہے، وہ بچی یا بوڑھی نہیں، بلکہ جوان اور بالغہ ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يقبل الله صلاة حائض إلا بخمار
اللہ تعالیٰ اوڑھنی کے بغیر بالغہ عورت کی نماز قبول نہیں کرتے۔
مسند الإمام أحمد: 150/6, 218، سنن أبي داود: 641، سنن الترمذي: 377، سنن ابن ماجه: 665، وسنده صحيح
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے، امام ابن الجارود رحمہ اللہ (173)، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (775)، امام ابن حبان رحمہ اللہ (1711)، حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ (البدر المنير: 155/4) نے صحیح اور امام حاکم رحمہ اللہ (251/1) نے امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
ثابت ہوا کہ حیض بھی علامات بلوغت میں سے ہے، اسی لیے بالغہ کو حائضہ کہا گیا ہے۔
امام ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: احتلام، زیر ناف بال اور پندرہ سال عمر مرد اور عورت کی بلوغت کی نشانی ہے، ان میں سے جو بھی علامت پائی جائے، فرائض و حدود کو واجب کر دے گی۔ البتہ عورت کی چوتھی علامت بلوغ ماہواری ہے۔ اہل علم کا اجماع ہے کہ عورت کو ماہواری آئے، تو اس پر فرائض کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔
الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف: 388/4