درندوں اور شکاری پرندوں کے گوشت کا شرعی حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ہر چیر پھاڑ کرنے والا درندہ اور ہر ایسا پرندہ جو پنجوں میں گرفت کر کے کھائے حرام ہے
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كل ذي ناب من السباع فأكله حرام
”ہر چیر پھاڑ کرنے والا درندہ کھانا حرام ہے ۔“
[بخاري: 5530 ، كتاب الذبائح والصيد: باب أكل كل ذي ناب من الشباع ، مسلم: 1932 ، ابو داود: 3802 ، ترمذي: 1477 ، نسائي: 4325 ، ابن ماجة: 3232 ، مؤطا: 496/2]
لفظِ نُاب کی جمع انباب ہے۔ اس سے مراد ایسا دانت ہے جو رباعیہ (دانتوں) کے پیچھے ہو (اور رباعیہ ثنایا کے ساتھ ہوتے ہیں اور ثنایا درمیان والے دو دانتوں کو کہتے ہیں) ۔
[القاموس المحيط: ص/179]
سِبَاع سَبعّ کی جمع ہے۔ اس سے مراد وہ جانور ہے جو چیر پھاڑ کرے ۔
[القاموس المحيط: ص/938]
ذي ناب من السباع
سے مراد ایسا درندہ ہے جو کچلیوں کے ساتھ شکار کر کے کھائے مثلاً شیر ، بھیٹریا اور چیتا وغیره ۔
[تحفة الأحوذى: 35/2 ، النهاية: 337/2]
◈ لومڑی اور بجو (چرگ) کے متعلق اختلاف ہے ۔
(ابو حنيفهؒ) دیگر درندوں کی طرح یہ بھی حرام ہیں ۔
(شافعیؒ) محض وہی درندہ حرام ہے جو حملہ کر کے چیر پھاڑ دینے والا ہو اور یہ اس طرح نہیں ہیں اس لیے حلال ہیں ۔
[الروضة الندية: 386/2 ، سبل السلام: 1818/4 ، الفقه اسلامي وأدلته: 2595/4]
(راجح) انہیں کھایا جا سکتا ہے۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ حضرت ابن ابی عمار نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ
الضبع صيد هي؟
”کیا بجو شکار ہے؟ تو انہوں نے کہا نعم ”ہاں“ پھر انہوں نے پوچھا اكلها؟ ”کیا میں اسے کھاؤں؟“ تو انہوں نے جواب دیا نعم ”ہاں“ ۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ اكله رسول الله؟ ”کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا ہے؟ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا نعم ”ہاں۔“
[صحيح: صحيح ترمذي: ترمذي: 1791 ، كتاب الأطعمة: باب ما جآء فى أكل الضبع ، ابو داود: 3801 ، ابن ماجة: 3236 ، نسائي: 4323]
جس روایت میں یہ لفظ ہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ومن يأكل الضبع؟
”اور بجو کون کھاتا ہے؟“
اس کی سند میں دو راوی ضعیف ہیں: ایک عبد الکریم ابو أمیہ اور دوسرا اسماعیل بن مسلم ۔ اس لیے وہ روایت ضعیف ہے۔
[ضعيف: ضعيف ترمذي: 303 ، ميزان الاعتدال: 646/2 ، المجروحين: 120/1 ، الجرح والتعديل: 198/2]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كل ذي مخلب من الطير
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایسے پرندے سے منع فرمایا ہے جو پنجوں میں گرفت کر کے کھائے ۔
[مسلم: 1934 ، كتاب الصيد والذبائح وما يوكل من الحيوان: باب تحريم أكل كل ذي ناب من السباع وكل ذي مخلب من الطير ، ابو داود: 3802]
لفظِ مخلب کا معنی ”پنجہ یا چنگل“ ہے یعنی پرندے کی وہ چیز جو انسان کے ناخنوں کے مثل ہو ۔
[تهذيب اللغة: 417/7]
ذي مخلب سے مراد ایسا پرندہ ہے جو شکار میں پنجہ کے ذریعے تقویت حاصل کرے (مثلاً چیل ، شکرا ، شاہین اور باز وغیره)
[سبل السلام: 1821/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1