سوال:
دجال کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب:
اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے کہ دجال کا خروج برحق ہے، اس کے ثبوت پر متواتر احادیث اور اجماع امت ہے۔
سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، ہم آپس میں مذاکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا مذاکرہ چل رہا ہے؟ حاضرین نے عرض کیا: قیامت کے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنها لن تقوم حتى ترون قبلها عشر آيات، فذكر الدخان، والدجال، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، ونزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم، ويأجوج ومأجوج، وثلاثة خسوف؛ خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، وآخر ذلك نار تخرج من اليمن، تطرد الناس إلى محشرهم.
قیامت تب تک قائم نہیں ہوگی، جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھواں، دجال، دابة الارض، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، نزول عیسیٰ علیہ السلام، یاجوج ماجوج کا خروج، تین مقامات سے خسف (زمین کا نیچے دھنس جانا)، مشرق کا خسف، مغرب کا خسف، جزیرہ عرب کا خسف اور ان سب سے آخری نشانی یہ ہے کہ یمن سے آگ نکلے گی، جو لوگوں کو ان کے محشر کی طرف ہانک لائے گی۔
(صحیح مسلم: 2901)
❀ قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) فرماتے ہیں:
هذا مذهب أهل السنة، وعامة أهل الفقه والحديث، خلافا لمن أنكر أمره وأبطله من الخوارج وبعض المعتزلة، وخلافا للجبائي من المعتزلة.
دجال کے خروج پر ایمان لانا اہل سنت اور تمام فقہا اور محدثین کا مذہب ہے، اس کے برعکس خوارج، بعض معتزلہ اور معتزلہ میں سے فرقہ جبائیہ دجال کے معاملات کا انکار اور ابطال کرتے ہیں۔
(إكمال المعلم: 475/8، المفهم لأبي العباس القرطبي: 267/7، شرح النووي: 58/18، التوضيح لابن ملقن: 598/18، عمدة القاري للعيني الحنفي: 174/8)
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
قد أنكرت طوائف كثيرة من الخوارج والجهمية وبعض المعتزلة خروج الدجال بالكلية، وردوا الأحاديث الواردة فيه، فلم يصنعوا شيئا، وخرجوا بذلك عن حيز العلماء، لردهم ما تواترت به الأخبار الصحيحة من غير وجه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
خوارج اور جہمیہ کے کئی گروہوں اور بعض معتزلہ نے خروج دجال کا سرے سے ہی انکار کر دیا ہے، اس بارے میں وارد احادیث کو ٹھکرا دیا ہے، یوں وہ اہل علم کی فہرست سے خارج ہو گئے ہیں، کیونکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی سندوں سے مروی متواتر صحیح احادیث کو رد کیا ہے۔
(البداية والنهاية: 193/19)
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
قال شيخنا الحافظ أبو عبد الله الذهبي رحمه الله: والاستعاذة من الدجال فى الصلاة مشروعة.
ہمارے شیخ حافظ ابو عبداللہ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا: دجال سے استغفار مانگنا نماز میں مشروع ہے۔
(البداية والنهاية: 193/19)
❀ نیز فرماتے ہیں:
قال شيخنا الحافظ أبو عبد الله الذهبي والاستعاذة من الدجال متواترة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .
ہمارے شیخ حافظ ابو عبداللہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: دجال سے پناہ مانگنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر روایات ہیں ۔
(البداية والنهاية : 200/19)