دجال کے اوصاف اور ابن صیاد کے متعلق صحیح تحقیق
ماخوذ : فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری، جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 143

دجال کے اوصاف

 ابتدائی اطلاع

– آنحضرت ﷺ کو ابتدا میں دجال اکبر معہود کے صرف بعض اوصاف اور کچھ علامات بتائے گئے تھے۔
– اس وقت دجال کے خروج و ظہور کا وقت نہیں بتایا گیا تھا۔

 ابن صیاد کے ساتھ مشابہت

– ان ابتدائی علامات میں سے بعض باتیں ابن صیاد میں پائی جاتی تھیں۔
– اس بنا پر آنحضرت ﷺ کو ایک وقت کے لیے ابن صیاد کے دجال معہود ہونے کا یقین ہوگیا تھا۔

بعد میں تفصیلی اطلاع

– بعد میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ کو دجال معہود کے خاص تفصیلی اوصاف اور اس کے خروج کا وقت بتادیا گیا۔
– ان تفصیلی اوصاف اور خروج کے وقت کا ذکر فاطمہ بنت قیسؓ کی حدیث جساسہ میں موجود ہے۔

 صحابہ کرام کا معاملہ

– حضرت جابرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ کو حدیث فاطمہ کا علم نہ ہوسکا تھا۔
– اسی وجہ سے یہ حضرات اپنے ظن اور یقین پر قائم رہے۔
– لیکن یہ ظاہر ہے کہ کسی صحابی کا ظن یا یقین، حدیث مرفوع متاخر کے معارض نہیں ہوسکتا۔

صحیح اور محقق بات

– محقق اور درست بات یہی ہے کہ ابن صیاد دجال معہود نہیں ہے۔
– دجال معہود اپنی مقررہ وقت پر خروج کرے گا۔

 دجال کی موجودگی

– دجال اس وقت کہاں ہے؟
– اس کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔
– آج بھی بروبحر (خشکی اور سمندر) میں بےشمار مقامات ایسے ہیں جن کا انکشاف اور ان تک رسائی کسی فرد یا جماعت کو نہیں ہوسکی ہے۔

 حوالہ:

عبیداللہ مبارکپوری، 7 جمادی الاولیٰ 1387ھ، (مکتوب بنام مولانا محمد امین اثری)
"ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب”

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1