داڑھی کی کانٹ چھانٹ اور شرعی حکم – اہل حدیث کے موقف کی وضاحت
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 521

سوال

ایک شخص نے یہ بات پیش کی کہ اگر داڑھی کی کانٹ چھانٹ منع ہے، یا داڑھی کا کانٹ چھانٹ کرنے والا گناہگار شمار ہوتا ہے، یا اس کا مرتبہ ایک متشرع شخص سے کچھ کم سمجھا جاتا ہے، تو پھر جماعت اہل حدیث جو ایک بہترین باعمل جماعت مانی جاتی ہے، جس میں نہایت نیک اور پرہیزگار افراد موجود ہیں، وہ سب اپنے قائد کے طور پر ایک ایسے شخص کو (یعنی احسان الٰہی کو) جو داڑھی کا دشمن ہو، ہرگز نہ بناتے۔ اسی طرح حکیم محمد صادق سیالکوٹی رحمہ اللہ بھی اپنے جنازے کی وصیت میں یہ نہ کہتے کہ احسان الٰہی نمازِ جنازہ پڑھائے۔
مزید یہ کہ حکیم صاحب نے احسان الٰہی کو دیگر جماعتوں کے علماء و فضلائے دین کے مقابلے میں زیادہ زہد و تقویٰ والا قرار دیا، حالانکہ وہ تمام کے تمام متشرع تھے۔
لہٰذا سوال کرنے والے کے مطابق یہ بات ثابت ہوئی کہ داڑھی کی کانٹ چھانٹ کا مسئلہ محض ایک فضول بحث ہے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل حدیث رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں، کسی اور کا نہیں۔
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے:

مونچھیں کٹاؤ
داڑھیاں بڑھاؤ
مجوسیوں اور مشرکوں کی مخالفت کرو

داڑھی کے طول و عرض میں کمی کرنا، اس کے کسی حصے کے بال تراشنا، داڑھی کا خط بنانا، یا داڑھی کو پوری طرح منڈوا دینا—ان میں سے کوئی بھی عمل رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔

کسی شخص کا لیڈر، امیر یا امام بن جانا ایک الگ بات ہے، اور اس کے قول و فعل کا شرعی حجت ہونا ایک بالکل مختلف معاملہ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے