سوال
داڑھی کو نیچے کرنا درست نہیں، دلائل سے وضاحت فرمائیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا سوال ہے: ’’داڑھی کو نیچے اکٹھا کرنا‘‘ کیسا ہے؟
اس بارے میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے الفاظ مختلف روایات میں مختلف انداز سے آئے ہیں:
- أَعْفُوْا
- وَفِّرُوْا
- أَوْفُوْا
- أَرْخُوْا
- أَرْجُوْا
یہ تمام الفاظ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ داڑھی کو نیچے اکٹھا کرنا درست نہیں۔
امام شوکانی رحمہ اللہ کا بیان
امام شوکانی رحمہ اللہ نیل الأوطار، 1/116 پر لکھتے ہیں:
قَوْلُہُ : وَفِّرُوْا اللِّحٰی ۔ وَہِیَ إِحْدٰی الرِّوَایَاتِ ، وَقَدْ حَصَلَ مِنْ مَّجْمُوْعِ الْأَحَادِیْثِ خَمْسُ رِوَایَاتٍ أَعْفُوْا ، وَأَوْفُوْا ، وَأَرْخُوْا ، وَأَرْجُوْا ، وَوَفِّرُوْا ، وَمَعْنَاہَا کُلِّہَا تَرْکُہَا عَلٰی حَالِہَا ۔
ترجمہ:
"آپ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان داڑھیاں بڑھاؤ، یہ روایات میں سے ایک ہے، اور تمام احادیث کو جمع کرنے سے پانچ الفاظ ملتے ہیں:
- داڑھیاں چھوڑ دو
- داڑھیاں بڑھاؤ
- داڑھیوں کو دراز کرو
- داڑھیوں کو لمبا کرو
- داڑھیاں پوری رکھو
ان سب کا مطلب یہی ہے کہ انہیں ان کی قدرتی حالت پر چھوڑ دیا جائے۔”
امام نسائی رحمہ اللہ کی روایت
امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنی سنن، کتاب الزینۃ، باب عقد اللحیۃ میں رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی ہے:
یَقُوْلُ : إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم قَالَ : یَا رُوَیْفِعُ لَعَلَّ الْحَیَاۃَ سَتَطُوْلُ بِکَ بَعْدِیْ ، فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّہُ مَنْ عَقَدَ لِحْیَتَہُ ، أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا ، أَوِ اسْتَنْجٰی بِرَجِیْعِ دَآبَّۃٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا بَرِیٓئٌ مِنْہُ
ترجمہ:
"رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
اے رویفع! ممکن ہے میرے بعد تمہاری زندگی دراز ہو، تو لوگوں کو بتا دینا کہ جس نے داڑھی میں گرہ لگائی، یا تانت کا ہار ڈالا، یا جانور کی نجاست یا ہڈی سے استنجاء کیا، تو محمد صلی الله علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں۔”
حکم
اس روایت سے واضح ہوا کہ داڑھی کو نیچے یا اوپر اکٹھا کرنا درست نہیں بلکہ یہ گناہ ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب