داماد سے پردہ کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

بعض عورتیں اپنے داماد سے پردہ کرتی ہیں اور ان سے مصافحہ نہیں کرتیں۔ کیا ان کے لئے ایسا کرنا جائز ہے ؟

جواب :

داماد سرالی رشتے داری کی وجہ سے اس عورت کے محرم رشتوں میں سے ہے۔ اس بنا پر وہ ساس کے ان جسمانی اعضاء کو دیکھ سکتا ہے جو اپنی ماں، بہن، بیٹی اور دوسری محرم عورتوں کے دیکھ سکتا ہے۔ لہٰذا داماد سے چہرہ، بال اور بازو وغیرہ چھپانا پردے میں غلو کا حکم رکھتا ہے۔ اسی طرح ملاقات کے وقت اس سے مصافحہ نہ کرنا بھی تحفظ عفت کے بارے میں غلو ہے، جو کہ نفرت اور قطع تعلقی کا باعث بن سکتا ہے، ہاں اگر کوئی عورت داماد کی طرف سے کسی قسم کا (غلط) شبہ محسوس کرے یا اس کی نگاہوں میں خیانت کا مشاہدہ کر رہی ہو تو اس صورت میں ساس کا مذکورہ بالا رویہ درست سمجھا جائے گا۔
( دارالافتاءکمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے