خواتین کے لیے مسجد میں جانے کے آداب
یہ اقتباس محمد ایوب سپرا کی کتاب خواتین کا مسجد نماز میں باجماعت پڑھنے کا مسئلہ سے ماخوذ ہے۔

اسلام نے تمام دینی اور معاشرتی امور سرانجام دینے کے طریقے بیان فرمائے ہیں۔ اگرچہ اسلام میں خواتین کا غیر ضروری گھروں سے نکلنا پسند نہیں کیا گیا تاہم ضروری کاموں کے سلسلے میں اگر گھر سے نکلنے کی ضرورت پیش آجائے تو ایک مسلم خاتون گھر سے کیسے نکلے گی؟ اور اس کے آداب کیا ہوں گے؟ مختلف احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔ اسی طرح مسجد میں جانے کے آداب اور اُس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھنے کے بھی آداب ہیں جو مختلف احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔ ذیل میں ہم ان احکام کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کریں گے۔

لباس کے آداب:

❀ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
خذوا زينتكم عند كل مسجد
”ہر مسجد میں حاضری کے وقت اپنی زینت (یعنی لباس) پہن لو۔“
(7-الأعراف:31)
❀ خواتین جب نماز کے لیے مسجد میں آئیں تو ان کا لباس ساتر ہونا چاہیے۔ شرعی پردہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ بن سنور کر شوخ اور بھڑکیلا لباس پہن کر نہیں آنا چاہیے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔“
(ابوداود)
❀ ایسے باریک اور شفاف لباس میں جو جلد کو چھپا نہ سکے نماز پڑھنا درست نہیں۔ الا یہ کہ اس کے نیچے ایسا کپڑا یا کپڑے ہوں جو تمام بدن کو چھپا سکیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”وہ عورتیں جہنم میں جائیں گی جو کپڑے پہن کر بھی ننگی رہتی ہیں، دوسروں کو راغب کرتی ہیں اور خود راغب ہوتی ہیں۔ ان کے سر ناز سے بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ٹیڑھے ہوں گے۔ یہ عورتیں نہ جنت میں جائیں گی نہ جنت کی خوشبو پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور سے آتی ہے۔“
(ریاض الصالحین)
❀ زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ایسا لباس جو مردوں کا شعار ہو خواتین کے لیے ہر حالت میں اس کا پہننا حرام ہے۔ چاہے وہ نماز کی حالت میں پہنے یا عام حالات میں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔“
لہذا کسی بھی عورت کے لیے مردوں کے ساتھ مخصوص لباس پہننا جائز نہیں اور نہ کسی مرد کے لیے عورتوں کا مخصوص لباس پہننا جائز ہے۔ اس لیے خواتین کے لیے پینٹ پہن کر نماز پڑھنے میں دو مسائل ہیں:
1. کفار سے مشابہت۔
2. ستر کی حفاظت نہ ہونا بالخصوص حالت سجدہ میں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من لبس ثوب شهرة فى الدنيا ألبسه الله ثوب مذلة يوم القيامة
”جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنے گا اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت ذلت کا لباس پہنائے گا۔“
(ابوداود، ابن ماجه، احمد)
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم میں سے کوئی خاتون مسجد میں جائے تو وہ خوشبو لگا کر نہ جائے۔“ (مسلم)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1