سوال
کیا خواتین کے لیے اپنے بال بیچنا جائز ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اسلام میں انسانی اعضاء کی خرید و فروخت جائز نہیں، اور یہ اصول بالوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ چند بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
انسانی اعضاء کی فروخت ناجائز ہے
◄ اسلام میں انسانی جسم کو اللہ کی امانت سمجھا جاتا ہے، اور اس کے کسی بھی حصے کو بیچنا یا خریدنا جائز نہیں ہے۔
جادو اور سحر میں استعمال کا خدشہ
◄ خواتین کے کٹے ہوئے بال اکثر جادو اور سحر میں استعمال کیے جاتے ہیں، جو کہ ایک بہت بڑا شرعی اور اخلاقی مسئلہ ہے۔
انسانی عظمت و تکریم
◄ اسلام انسانی وقار اور حرمت کا بہت زیادہ خیال رکھتا ہے، اس لیے انسانی جسم کے کسی بھی حصے کی تجارت ممنوع قرار دی گئی ہے۔
خود کو نقصان پہنچانے کا خدشہ
◄ اسلام میں خود کو نقصان پہنچانا بھی جائز نہیں، لہٰذا اگر کوئی شخص مالی فائدے کے لیے اپنے جسم کے حصے بیچنا شروع کر دے، تو یہ اس کی صحت اور وقار کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
نتیجہ
اسلام میں خواتین کے لیے اپنے بال بیچنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ انسانی حرمت، جادو کے خطرے اور جسم کو اللہ کی امانت سمجھنے جیسے اصولوں کے خلاف ہے۔