خواتین کا مسجد کی طرف جانے کے آداب
یہ اقتباس محمد ایوب سپرا کی کتاب خواتین کا مسجد نماز میں باجماعت پڑھنے کا مسئلہ سے ماخوذ ہے۔

احادیث میں مساجد کے بہت سے آداب بیان ہوئے ہیں، جن میں کچا پیاز اور لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت ہے۔ مسجد میں تھوکنا اور گندگی پھیلانا منع ہے۔ اسی طرح مسجد میں خرید و فروخت کرنا اور گمشدہ چیز کا اعلان کرنا بھی ممنوع ہے۔ مسجد میں جانے کے لیے جو بھی گھر سے نکلے اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ باوضو ہو کر اپنا دایاں پاؤں آگے بڑھائے اور یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ
”اللہ کے نام سے میں اللہ پر توکل کرتا ہوں، کسی نیک کام کرنے کی قوت اور برے کام سے رک جانے کی دسترس اللہ کے سوا کسی سے حاصل نہیں ہے۔“
(سنن ترمذی)
مساجد کی طرف تیز تیز چل کر جانا ممنوع ہے۔ نہایت عزت و احترام کے ساتھ میانہ روی سے چلتے ہوئے مسجد کی طرف جانا چاہیے۔ مسجد کی طرف جاتے ہوئے ہر قدم پر درجہ بلند ہوتا ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔ جب تک نمازی نماز پڑھتا اور نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے اس وقت تک فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا أتيتم الصلاة فعليكم بالسكينة فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا
”جب تم نماز کے لیے آؤ تو اطمینان کے ساتھ چلو، جتنی رکعات مل جائیں ادا کرو اور جو فوت ہو جائیں انہیں بعد میں پورا کر لو۔“
(صحیح البخاری:635)
حمزہ بن ابو اسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے، دیکھا کہ مرد اور خواتین مل جل گئے ہیں۔ آپ نے خواتین سے فرمایا:
فاستأخرن فإنه ليس لكن أن تحققن الطريق عليكن بحافات الطريق
”تم پیچھے ہو جاؤ، تمہارے لیے راستے کے درمیان چلنے کا کوئی حق نہیں، تم راستے کے کناروں پر چلو۔“
(ابوداود، کتاب الادب)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1