خواب و بیداری میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ کی شرعی حیثیت
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 3، توحید و سنت کے مسائل، صفحہ 61

سوال

خواب اور بیداری کی حالت میں نبی کریم ﷺ کا دیدار ہونا، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (ایک سائل)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خواب میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ:

❀ خواب میں رسول اللہ ﷺ کا دیدار ممکن ہے۔

❀ اس حوالے سے تفصیل کے لیے درج ذیل مراجع ملاحظہ کریں:

◈ ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 40، صفحہ 12۔13

◈ ماہنامہ الحدیث حضرو: عدد 66، صفحہ 4

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا اور ان کے یہ خواب حدیث کے حکم میں شمار ہوتے ہیں اور شرعی حجت کی حیثیت رکھتے ہیں۔

امت کے دیگر افراد کے خواب:

❀ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بعد قیامت تک اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس نے خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے، تو یہ دعویٰ شرعی حجت نہیں بن سکتا۔
❀ اگر اس خواب میں ایسی بات ہو جو:

◈ قرآن

◈ حدیث

◈ اجماع

◈ اور آثارِ سلف صالحین

کے خلاف ہو، تو ایسا خواب باطل اور مردود شمار ہوگا۔

بیداری میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ:

❀ بیداری کی حالت میں نبی کریم ﷺ کا دنیا میں دیدار ہونا:

◈ نہ قرآن

◈ نہ حدیث

◈ اور نہ ہی اجماع سے ثابت ہے۔

❀ دوسری بات یہ کہ رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔
صحیح بخاری: حدیث نمبر 5414

لہٰذا بیداری میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ کا دعویٰ غلط اور باطل ہے۔

(10 اپریل 2010ء)

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے