سوال
خواب اور بیداری کی حالت میں نبی کریم ﷺ کا دیدار ہونا، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (ایک سائل)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خواب میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ:
❀ خواب میں رسول اللہ ﷺ کا دیدار ممکن ہے۔
❀ اس حوالے سے تفصیل کے لیے درج ذیل مراجع ملاحظہ کریں:
◈ ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 40، صفحہ 12۔13
◈ ماہنامہ الحدیث حضرو: عدد 66، صفحہ 4
❀ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا اور ان کے یہ خواب حدیث کے حکم میں شمار ہوتے ہیں اور شرعی حجت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
امت کے دیگر افراد کے خواب:
❀ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بعد قیامت تک اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس نے خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے، تو یہ دعویٰ شرعی حجت نہیں بن سکتا۔
❀ اگر اس خواب میں ایسی بات ہو جو:
◈ قرآن
◈ حدیث
◈ اجماع
◈ اور آثارِ سلف صالحین
کے خلاف ہو، تو ایسا خواب باطل اور مردود شمار ہوگا۔
بیداری میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ:
❀ بیداری کی حالت میں نبی کریم ﷺ کا دنیا میں دیدار ہونا:
◈ نہ قرآن
◈ نہ حدیث
◈ اور نہ ہی اجماع سے ثابت ہے۔
❀ دوسری بات یہ کہ رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔
صحیح بخاری: حدیث نمبر 5414
لہٰذا بیداری میں دیدارِ مصطفیٰ ﷺ کا دعویٰ غلط اور باطل ہے۔
(10 اپریل 2010ء)
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب