خوابوں کی تعبیروں کا بیان
ہم اپ احباب کے سامنے کتاب مستدرک للحاکم سے کچھ احادیث مبارکہ کا ذکر کریں گے جو سند کے اعتبار سے بلکل صحیح ھیں لیکن عوام میں غیر معروف ہیں۔
1-خواب تین طرح کے ہوتے ہیں
جیسا کے حدیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے
حدثنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب الحافظ الصنعاني، بمكة من أصل كتابه، ثنا إسحاق بن إبراهيم الدبري، أنبأ عبد الرزاق، أنبأ معمر، عن أيوب، عن ابن سيرين، عن أبى هريرة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: "” فى آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب وأصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا، والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الحسنة بشرى من الله عز وجل، والرؤيا يحدث بها الرجل نفسه، والرؤيا تحزين من الشيطان، فإذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فلا يحدث بها أحدا وليقم فليصل، ورؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة "” قال أبو هريرة: يعجبني القيد وأكره الغل، القيد ثبات فى الدين هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم
ترجمہ
” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : آخری زمانے میں ( بھی بعض ) مومنوں کے خواب سچے ہوں گے ، اور سب سے زیادہ سچا خواب اس کا ہو گا جو سب سے زیادہ سچ بولنے والا ہو گا ، اور خواب تین طرح کے ہوتے ہیں ۔
1 ۔ اچھا خواب ، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کے لئے خوشخبری ہوتا ہے ۔
2 ۔ ایسا خواب کہ انسان خود اپنے آپ سے گفتگو کر رہا ہوتا ہے (یعنی انسان کی سوچیں متشکل ہو کر دکھائی دیتی ہیں)
3 ۔ ایسا خواب جو شیطان کی جانب سے انسان کو پریشان کرنے کے لئے دکھایا جاتا ہے ۔ جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے ، وہ کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہئے ، اور بیدار ہو کر نماز پڑھ کر دعا مانگنی چاہئے ۔ اور مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، خواب میں قید دیکھنے کو میں اچھا سمجھتا ہوں اور ہتھکڑی یا طوق کو اچھا نہیں سمجھتا ، خواب میں خود کو قید دیکھنا دین میں ثابت قدمی کی نشانی ہے ۔
٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم کتاب تعبیر الرؤیا حدیث (8174)
معرفۃ السنن والآثار للبیہقی کتاب المکاتب حدیث (6365)
مسند احمد حدیث (7472)
معجم الاوسط للطبرانی حدیث (963)
سنن الدارمی حدیث (2117)
یہ حدیث صحیح ھے
2-مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے
حدثنا عبد الواحد بن زياد، ثنا المختار بن فلفل، عن أنس، رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الرسالة والنبوة قد انقطعت فلا رسول بعدي ولا نبي قال: فشق ذلك على الناس، فقال: لكن المبشرات فقالوا: يا رسول الله ما المبشرات؟ قال: رؤيا المرء المسلم هي جزء من أجزاء النبوة هذا حديث صحيح الإسناد على شرط مسلم ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط مسلم
ترجمہ
” حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رسالت اور نبوت ختم ہو چکی ہے ، اب میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی آئے گا ۔ راوی کہتے ہیں : لوگ یہ بات سن کر بہت پریشان ہو گئے ، ( ان کی کیفیت دیکھ کر ) آپ ﷺ نے فرمایا : لیکن مبشرات چلتے رہیں گے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : یا رسول اللہ ﷺ ! مبشرات سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : مسلمان جو خواب دیکھتا ہے ، یہ نبوت کے اجزاء میں چھیالیسواں حصہ ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح الاسناد ہے لیکن شیخین نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم کتاب تعبیر الرؤیا حدیث (8178)
اس حدیث کی سند حسن ہے
3-مومن کا خواب اس پر سایہ فگن رہتا ھے جب تک کہ کسی کو اپنا خواب سنایا نہ ھو
شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن وكيع بن عدس، عن عمه أبى رزين، عن النبى صلى الله عليه وسلم: رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة، وهى على رجل طائر ما لم يحدث بها، فإذا حدث بها وقعت هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه بالزيادة "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح
ترجمہ
” حضرت ابورزین فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مؤمن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، اور یہ بندے کے اوپر پرواز کرتا رہتا ہے جب تک کہ اس نے اپنا خواب کسی کے سامنے بیان نہ کیا ہو ، اور جب بندہ اپنا خواب کسی کے سامنے بیان کر دیتا ہے تو وہ گر پڑتا ہے ۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ عنہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو اس اضافے کے ہمراہ نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم کتاب تعبیر الرؤیا حدیث (8175) حسن لذاتہ
4-جب نیند زیادہ گہری ہوجاتی ہے تب خواب آتے ھیں
حدثنا عبد الرحمن بن الحسن القاضي، بهمدان، ثنا يحيى بن عبد الله بن ماهان، ثنا محمد بن مهران الحمال، ثنا عبد الرحمن بن مغراء الدوسي، ثنا الأزهر بن عبد الله الأودي، عن محمد بن عجلان، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن أبيه، قال: لقي عمر بن الخطاب على بن أبى طالب رضى الله عنه فقال: يا أبا الحسن، الرجل يرى الرؤيا فمنها ما تصدق ومنها ما تكذب، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ما من عبد ولا أمة ينام فيمتلئ نوما إلا عرج بروحه إلى العرش فالذي لا يستيقظ دون العرش فتلك الرؤيا التى تصدق والذي يستيقظ دون العرش فتلك الرؤيا التى تكذب [التعليق – من تلخيص الذهبي] –
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ملے اور کہا : اے ابوالحسن ! انسان خواب دیکھتا ہے ، ان میں کچھ سچے ہوتے اور کچھ جھوٹے ہوتے ہیں ، حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جی ہاں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی بھی مرد یا عورت جب نیند میں پوری طرح مستغرق ہو جاتا ہے ، تو اس کی روح کو آسمانوں کی طرف لے جایا جاتا ہے ، جو روح عرش تک پہنچنے سے پہلے بیدار نہیں ہوتیں ، وہ خواب سچے ہوتے ہیں ، اور جو روح عرش تک پہنچنے سے پہلے ہی بیدار ہو جاتی ہے وہ خواب جھوٹا ہوتا ہے
مستدرک للحاکم حدیث (8199) واللہ أعلم بالصواب
5-سحری کے وقت انے والا خواب ہمیشہ سچا ہوتا ہے
حدثنا أبو الحسن أحمد بن محمد بن إسماعيل بن مهران، ثنا أبي، ثنا عمرو بن سواد السرحي، ثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، أن أبا السمح، حدثه، عن أبى الهيثم، عن أبى سعيد الخدري رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أصدق الرؤيا بالأسحار هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي]
– صحيح
ترجمہ
” حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : سحری کے وقت جو خواب آئے وہ اکثر سچا ہوتا ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم کتاب تعبیر الرؤیا حدیث (8183) حسن
6-امور نبوت میں سے میرے بعد صرف اچھے خواب ہی باقی رہ گئے ھیں
أخبرنا عبد الرحمن بن حمدان الجلاب، بهمدان، ثنا إسحاق بن أحمد بن مهران الخزاز، ثنا إسحاق بن سليمان الرازي، قال: سمعت مالك بن أنس، يحدث عن إسحاق بن عبد الله بن طلحة بن أبى طلحة، عن زفر بن صعصعة بن مالك، عن أبيه، عن أبى هريرة رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا انصرف من صلاة الغداة يقول: هل رأى أحد منكم الليلة رؤيا؟ ألا إنه لا يبقى بعدي من النبوة إلا الرؤيا الصالحة هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح
ترجمہ
” حضرت ابوبریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز فجر سے فارغ ہوتے تو پوچھتے : آج رات کی نے خواب دیکھا ہے ؟ خبردار ! میرے بعد نبوت کے امور میں سے صرف اچھے خواب ہی باقی رہ گئے ہیں ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث(8176)۔”
7-اپنا خواب ہمیشہ اپنے کسی خیر خواہ کو سنانا چاہیے یا عالم دین کو
حدثنا أبو نصر أحمد بن سهل الفقيه ببخارى، ثنا إسحاق بن أحمد بن صفوان البخاري، ثنا يحيى بن جعفر البخاري، ثنا عبد الرزاق، أنبأ معمر، عن أيوب، عن أبى قلابة، عن أنس رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الرؤيا تقع على ما تعبر، ومثل ذلك مثل رجل رفع رجله فهو ينتظر متى يضعها، فإذا رأى أحدكم رؤيا فلا يحدث بها إلا ناصحا أو عالما هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح
ترجمہ
” حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : خواب اسی طرح وقوع پذیر ہو جاتا ہے ، جیسے اس کی تعبیر بیان کی جائے ، اور اس کی مثال ایسے دی ، کہ ایک آدمی اپنا پاؤں اٹھاتا ہے ، تو وہ اس انتظار میں ہوتا ہے کہ وہ اپنے اس پاؤں کو کب رکھے گا ۔ جب کوئی خواب دیکھے تو وہ اپنا خواب اپنے کسی خیرخواہ کو یا کسی عالم دین کو سنائے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث (8177) صحیح لذاتہ
8-اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتا ہے ,اس پر رب کا شکرادا کرنا چاہئیے
أخبرني أبو العباس محمد بن أحمد المحبوبي، ثنا أبو عيسى محمد بن عيسى، ثنا قتيبة بن سعيد، ثنا بكر بن مضر، عن ابن الهاد، عن عبد الله بن خباب، عن أبى سعيد الخدري رضى الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها فإنما هي من الله تعالى فليحمد الله عليها وليحدث بما رأى، وإذا رأى غير ذلك مما يكره فإنما هي من الشيطان فليستعذ بالله من شرها ولا يذكرها لأحد فإنها لا تضره هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم
ترجمہ
” حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب کوئی بندہ ایسا خواب دیکھے جو اسے بہت اچھا لگے ، تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور جو کچھ دیکھا ہے وہ ( کسی اہل کے سامنے بیان کرنا چاہیے ، اور جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے ، یہ شیطان کی طرف سے ہے ، اس کو چاہئے کہ اس کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے ، اور وہ اپنا یہ خواب کسی کے سامنے بیان نہ کرے ، اس کا نقصان ہو گا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث (8181)
9-برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ،اس کے شر سے پناہ مانگنی چاہیے
أخبرني أبو العباس محمد بن أحمد المحبوبي، ثنا أبو عيسى محمد بن عيسى، ثنا قتيبة بن سعيد، ثنا بكر بن مضر، عن ابن الهاد، عن عبد الله بن خباب، عن أبى سعيد الخدري رضى الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها فإنما هي من الله تعالى فليحمد الله عليها وليحدث بما رأى، وإذا رأى غير ذلك مما يكره فإنما هي من الشيطان فليستعذ بالله من شرها ولا يذكرها لأحد فإنها لا تضره هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم
ترجمہ
” حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب کوئی بندہ ایسا خواب دیکھے جو اسے بہت اچھا لگے ، تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور جو کچھ دیکھا ہے وہ ( کسی اہل کے سامنے بیان کرنا چاہیے ، اور جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے ، یہ شیطان کی طرف سے ہے ، اس کو چاہئے کہ اس کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے ، اور وہ اپنا یہ خواب کسی کے سامنے بیان نہ کرے ، اس کا نقصان ہو گا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”
مستدرک للحاکم حدیث (8181)
10-برا خواب بیان کرنے والے کو حضور نے خواب بیان کرنے سے منع فرمادیا ہے
أخبرنا أبو النضر الفقيه، ثنا عثمان بن سعيد الدارمي، ثنا سعيد بن عفير، وعبد الله بن صالح، قالا: ثنا الليث بن سعد، عن أبى الزبير، عن جابر رضي الله عنه، أن أعرابيا جاء إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إني حلمت أن رأسي قطع وأنا أتبعه، فزجره النبى صلى الله عليه وسلم وقال: لا تخبر بتلعب الشيطان بك فى المنام وبهذا الإسناد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: إذا رأى أحدكم الرؤيا يكرهها فليبصق عن يساره وليتحول عن جنبه الذى كان عليه هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرط البخاري ومسلم
ترجمہ
” حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک دیہاتی ، نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ﷺ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرا سر کٹ گیا ہے اور میں اس کے پیچھے پیچھے جا رہا ہوں ، نبی اکرم ﷺ نے اس کو ڈانٹا اور فرمایا : خواب میں شیطان جو تیرے ساتھ کھیلتا رہا ہے ، وہ ہمیں مت بتا ۔ ٭٭ اسی اسناد کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد بھی منقول ہے کہ جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ اپنے بائیں جانب تھوک دے اور کروٹ بدل کر لیٹ جائے ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”
مستدرک للحاکم حدیث (8182) حسن لذاتہ
11- جس نے جھوٹا خواب بیان کیا ہے ،قیامت کے دن اس کو بال کی گرہ کھولنے پر مجبور کیا جائے گا
أخبرنا أبو عمرو عثمان بن أحمد بن السماك، ثنا جعفر بن محمد بن شاكر، ثنا قبيصة بن عقبة، ثنا سفيان، عن عبد الأعلى بن عامر، عن أبى عبد الرحمن السلمي، عن على بن أبى طالب رضي الله عنه، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من كذب فى حلمه كلف يوم القيامة عقد شعيرة
ترجمہ
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے خواب کے بارے میں جھوٹ بولا ، اس کو قیامت کے دن اس کو بال کی گرہ کھولنے پر مجبور کیا جائے گا
مستدرک للحاکم حدیث(8184)حسن لغيره
12-جوجھوٹا خواب بیان کرے گا قیامت کے دن اس کو دو بالوں میں گرہ لگانے کا پابند کیا جائے گا
حدثنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب، ثنا يحيى بن محمد بن يحيى، ثنا مسدد، ثنا أبو عوانة، عن عبد الأعلى، عن أبى عبد الرحمن السلمي، عن على رضي الله عنه، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من كذب فى حلمه كلف أن يعقد بين شعيرتين هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "
ترجمہ
” حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے خواب بیان کرنے میں جھوٹ سے کام لیا اس کو قیامت کے دن اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ وہ دو بالوں کو گرہ لگائے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا…
مستدرک للحاکم.حدیث( 8185)
13-خواب میں کسی فوت شدہ کو سفید لباس میں ملبوس دیکھنا اس کے جنتی ہونے کی علامت ہے
حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا أحمد بن عبد الجبار، ثنا يونس بن بكير، قال: حدثني عثمان بن عبد الرحمن، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ورقة، فقالت له خديجة: إنه كان صدقك ولكنه مات قبل أن تظهر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رأيته فى المنام وعليه ثياب بيض ولو كان من أهل النار لكان عليه لباس غير ذلك هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "” [التعليق – من تلخيص الذهبي] –
ترجمہ
” ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے ورقہ بن نوفل کے بارے پوچھا گیا ، تو ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کو بتایا کہ وہ آپ کو سچا نبی مانتے تھے ، لیکن وہ آپ کے اعلان نبوت سے پہلے وفات پا گئے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے ان کو خواب میں دیکھا ہے ، وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے ، اگر وہ دوزخی ہوتے تو ان پر یہ لباس نہ ہوتا ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک للحاکم حدیث( 8187)-
حدثنا حسن بن موسى حدثنا ابن لهيعة حدثنا أبو الأسود عن عروة عن عائشة أن خديجة سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ورقة بن نوفل فقال قد رأيته فى المنام فرأيت عليه ثياب بياض فأحسبه لو كان من أهل النار لم يكن عليه ثياب بياض
مسند احمد حدیث (23846)
یہ روایت حسن صحیح ھے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان احادیث نبوی پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے آمین