خلع کے بعد بیوی کی واپسی صرف نئے نکاح سے ممکن ہے، رجوع کافی نہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جب آدی اپنی بیوی سے خلع کرے تو بیوی کا معاملہ (خلع کے بعد ) اسی کے ہاتھ میں ہو گا، محض رجوع کے ذریعے اس کی طرف نہیں لوٹ سکتی
لغوی وضاحت: لفظِ خُلع ، خلع الثوب (کپڑے اور لباس اتارنا ) سے ماخوذ ہے۔ یہ اس لیے ہے کیونکہ عورت مرد کے لیے اور مرد عورت کے لیے لباس ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ [البقرة: 187]
(چونکہ میاں بیوی اس کے ذریعے ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں اس لیے اسے خلع کہتے ہیں)۔
اصطلاحی تعریف: خلع یہ ہے کہ عورت مہر میں وصول کی ہوئی رقم شوہر کو واپس دے کر اس سے علیحدگی اختیار کر لے۔
[فتح البارى: 496/10 ، المغنى: 67/7 ، كشاف القناع: 237/5]
خلع کی مشروعیت:
فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِهٖ [البقرة: 229]
”عورت علیحدگی اختیار کرنے کے لیے کچھ دے دے تو اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں ۔“
فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَهُمَا صُلْحًا [النساء: 128]
”ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ آپس میں صلح کر لیں ۔“
فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓــٴًـا مَّرِیْٓــٴًـا [النساء: 4]
”اگر عورتیں خود اپنی خوشی سے کچھ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھاؤ پیو ۔“
➍ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی حدیث خلع کی مشروعیت پر شاہد ہے۔
[بخاري: 5273]
➎ خلع کے معتبر ہونے پر اجماع ہو چکا ہے۔
[نيل الأوطار: 342/4]
➏ فقہا و علما کی اکثریت اسی کی قائل ہے۔
[بداية المجتهد: 66/2 ، الدر المختار: 767/2 ، مغنى المحتاج: 262/3 ، المغنى: 51/7]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے