بغیر شرعی وجہ کے خلع کی شرعی حیثیت
اسلام میں نکاح ایک مقدس اور مضبوط بندھن ہے، جسے محبت، رحمت اور عدل کی بنیاد پر استوار رکھنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ میاں بیوی کے تعلقات کو خوشگوار بنانے اور انہیں استحکام دینے کے لیے دینِ اسلام نے کئی اصول و ضوابط مقرر کیے ہیں۔ تاہم، اگر کوئی عورت کسی معقول شرعی وجہ کے بغیر اپنے شوہر سے خلع طلب کرے، تو اس پر سخت وعید آئی ہے۔
حدیث کی روشنی میں
1. خلع بغیر شرعی وجہ کے: سخت وعید
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو عورت بغیر کسی (شرعی) سبب کے اپنے شوہر سے خلع طلب کرے، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔”
(سنن ابی داؤد: 2226، سنن ترمذی: 1187، سنن ابن ماجہ: 2055)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ اگر کوئی عورت بغیر کسی معقول وجہ کے خلع کا مطالبہ کرے، تو یہ ناپسندیدہ عمل ہے اور آخرت میں اس پر سخت سزا دی جا سکتی ہے۔
2. بلاوجہ طلاق کا مطالبہ
ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جو عورت بغیر کسی عذر کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے، تو اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے۔”
(مسند احمد: 27494، سنن ابن ماجہ: 2055)
یہ روایت بھی اس بات کو واضح کرتی ہے کہ عورت کا بلاوجہ علیحدگی کا مطالبہ کرنا گناہ کا باعث ہو سکتا ہے۔
قرآن کی روشنی میں
خلع کی شرعی اجازت
خلع کا ذکر قرآن مجید میں سورۃ البقرہ میں موجود ہے:
"اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود پر قائم نہیں رہیں گے، تو ان پر کوئی گناہ نہیں اگر عورت معاوضہ دے کر (خلع لے کر) علیحدہ ہو جائے۔”
(سورۃ البقرہ: 229)
یہ آیت ثابت کرتی ہے کہ خلع جائز ہے، لیکن یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اس کا استعمال اسی صورت میں ہونا چاہیے جب ازدواجی زندگی میں شدید مسائل پیدا ہو جائیں اور دونوں فریق ایک ساتھ زندگی گزارنے کے قابل نہ رہیں۔
فقہاء کی رائے
1. جائز خلع کی صورت
◈ اگر عورت واقعی کسی تکلیف یا ناچاقی کی وجہ سے اپنے شوہر کے ساتھ زندگی بسر نہیں کر سکتی، تو اس کے لیے خلع لینا جائز اور ایک شرعی حق ہے۔
2. ناجائز خلع کی صورت
◈ اگر عورت دنیاوی فائدے، کسی اور ناجائز مقصد، یا کسی معمولی وجہ سے خلع طلب کرے، تو یہ شرعاً ناپسندیدہ عمل ہے۔
◈ حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے اور یہ آخرت میں نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نتیجہ
خلع ایک اسلامی حق ہے، لیکن اس کا غلط استعمال سخت گناہ بن سکتا ہے۔ اگر میاں بیوی کے درمیان مسائل پیدا ہو جائیں، تو سب سے بہتر حل باہمی افہام و تفہیم ہے۔ اگر علیحدگی ناگزیر ہو، تو اسے اچھے اور احسن طریقے سے طے کیا جانا چاہیے۔ اسلام نے ازدواجی زندگی کے مسائل حل کرنے کے لیے واضح رہنمائی فراہم کی ہے، اور خلع کا استعمال صرف اس وقت کرنا چاہیے جب واقعی اس کی ضرورت ہو۔