خطبہ جمعہ اور تقریروں میں سبحان اللہ کہنے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 282

سوال

آج کل بعض علمائے کرام اپنی تقریروں کے دوران جب قرآن حکیم فرقان حمید کی تلاوت کرتے ہیں تو سامعین کو یہ کہہ کر توجہ دلاتے ہیں کہ آپ بالکل خاموش نہ بیٹھیں، بلکہ "سبحان اللہ” کہا کریں، کیونکہ "سبحان اللہ” کی بڑی فضیلت ہے۔ معاملہ صرف تقریروں تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ عمل خطبۂ جمعہ میں بھی نظر آنے لگا ہے کہ سامعین کو کہا جاتا ہے کہ "صم بکم” کی طرح خاموش نہ بیٹھیں بلکہ "سبحان اللہ” کہا کریں۔

نبی اکرم ﷺ کی ۲۳ سالہ نبوت کی پوری زندگی تقریباً تبلیغ و وعظ میں گزری۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس بات کا حکم دیا تھا کہ وعظ یا تلاوت سن کر "سبحان اللہ” کہیں؟ یا یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خود بخود وعظ و نصیحت کے وقت "سبحان اللہ” کہا کرتے تھے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ تقریروں اور خطبات جمعہ کے دوران سامعین کو "سبحان اللہ” کہنے پر اکسانا یا ان کو اس بات پر مجبور کرنا کہ وہ "سبحان اللہ، سبحان اللہ” کہیں، یہ طریقہ زمانہ مشہور بالخیر میں ہرگز موجود نہ تھا۔
◈ نہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کی تلقین فرمائی اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کبھی ایسا کیا۔
◈ لہٰذا یہ رواج کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے۔

خصوصاً خطبۂ جمعہ میں سامعین کو "سبحان اللہ” کہنے پر مجبور کرنا اس آیت کے عموم اور اطلاق کے صریح خلاف ہے:

وَاِذَا قُرِیئَ الْقُرْانُ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ وَاَنْصِتُوْا

بلکہ ایک قول کے مطابق یہ آیت خطبۂ جمعہ کے استماع اور انصات کے لیے نازل ہوئی تھی۔ امام رازی نے اپنی تفسیر کبیر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بات نقل کی ہے، اور ترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی میں بھی یہی مضمون درج ہے۔

مزید یہ کہ:

◈ اگرچہ خطبۂ جمعہ بذاتِ خود نماز نہیں ہے، تاہم یہ نماز کی طرح ہی یکسوئی اور سکوت کا متقاضی ہے۔
◈ جس طرح امام کی قراءت سن کر "سبحان اللہ” کہنا جائز نہیں، اسی طرح خطبہ سننے کے دوران خطیب کا سامعین کو "سبحان اللہ” کہنے پر اکسانا یا مجبور کرنا جائز نہیں۔
◈ البتہ اگر کسی مقتدی کے منہ سے بے ساختہ "سبحان اللہ” کا کلمہ نکل جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

نتیجہ

یہ ثابت ہوا کہ سامعین کو خطبہ یا تقریر کے دوران "سبحان اللہ” کہنے پر اکسانا یا مجبور کرنا کتاب و سنت کے مطابق نہیں، بلکہ خلافِ ہدایت ہے۔ اصل مطلوب سکوت اور پوری توجہ کے ساتھ استماع ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے