خطاب کے وقت درود ابراہیمی پڑھنا: دلیل و رد اعتراض
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد3، متفرق مسائل، صفحہ277

سوال

علمائے اہلحدیث منبر پر خطبہ دیتے وقت "درود ابراہیمی” بھی پڑھتے ہیں۔ اوپر ذکر کردہ مسئلے کو بدعت کہنے والا بھائی نعوذ باللہ! علمائے کرام کا تقریر شروع کرتے وقت "درود ابراہیمی” پڑھنے کو بھی بدعت قرار دیتا ہے۔ (نعوذ باللہ)

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہمارا یہ اعتراض کرنے والا بھائی "السلام علیکم” اور "درود ابراہیمی” کا نعوذ باللہ انکار نہیں کر رہا، وہ صرف مندرجہ بالا حالت میں "السلام علیکم” اور "درود ابراہیمی” کو بدعت کہتا ہے۔

آپ سے درخواست ہے کہ اس کا قرآن و سنت کی روشنی میں جلد از جلد جواب ارسال فرمائیں۔ کیا اس بات کی قرآن و سنت یا اجماع میں کوئی دلیل موجود ہے؟
(آفتاب احمد سلفی دولت نگر)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خطبے میں درود پڑھنے کی مشروعیت:

خطبے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے۔
حوالہ:
◈ دیکھئے: زوائد عبد اللہ بن احمد علی مسند الامام احمد (1/106، ح837، سندہ صحیح)
◈ فضائل درود و سلام کا مقدمہ (ص28، فقرہ: 18)

اتباع خلفائے راشدین:

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین میں شامل تھے۔ اور خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین کی سنت کی اتباع کا حکم حدیث سے ثابت ہے۔
حوالہ:
◈ سنن ابی داؤد (4607)
◈ سنن الترمذی (2676)
◈ اضواء المصابیح (ح165، الحدیث حضرو: 53، ص 8۔5)

نتیجہ:

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص کا خطبے کے وقت "درود ابراہیمی” پڑھنے کو بدعت کہنا غلط ہے۔
(6/ دسمبر 2010ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1