خصی جانور کی قربانی کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

خصی جانور کی قربانی کا حکم
خصی جانور کی قربانی جائز ہے اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن يضحي اشترى كبشين عظيمين سمينين أقرنين أملحين موجئين
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے بڑے موٹے تازے سینگ والے ، چتکبرے خصی مینڈھے خرید لاتے ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2531 ، ابن ماجة: 3122 ، كتاب الأضاحي: باب أضاحي رسول الله]
➋ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ :
ذبح النبى صلى الله عليه وسلم يوم الذبح كبشين أقرنين أملحين موجئين
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ والے دو چتکبرے خصی مینڈھے ذبح کیے ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 597 ، ابو داود: 2795 ، كتاب الضحايا: باب ما يستحب من الضحايا]
(ابن قدامهؒ) خصی جانور (قربانی میں ) کفایت کر جاتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خصی مینڈھے ذبح کیے تھے ۔
[المغني: 371/13]
(سید سابقؒ) خصی جانور کی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
[فقه السنة: 196/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے