سوال :
خبر واحد کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب :
خبر واحد کی سند ثابت ہو، تو حجت ہے، اسے رد نہیں کیا جا سکتا۔ خبر واحد عقیدہ، احکام، سنن اور فضائل و مناقب سب میں حجت ہے۔ اسے قبول کرنے پر ائمہ و محدثین کا اجماع ہے، کسی نے خبر واحد کور دنہیں کیا۔
❀ سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
بينا الناس بقباء فى صلاة الصبح، إذ جاء هم آت، فقال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن، وقد أمر أن يستقبل الكعبة، فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة .
”کچھ لوگ قبا بستی میں نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رات قرآن نازل ہوا ہے، جس میں تحویل قبلہ کا حکم دیا گیا ہے، لہذا آپ بھی قبلہ رو ہو جائیں۔ اس وقت ان کے منہ شام کی جانب تھے ، (یہ سن کر ) وہ کعبہ کی طرف پھر گئے ۔“
(صحيح البخاري : 403 ، صحیح مسلم : 526)
❀ امام ابوعوانہ رحمہ اللہ (316 ھ) فرماتے ہیں:
هذا الحديث مما يحتج به فى إثبات الخبر الواحد .
”یہ حدیث خبر واحد کی حجیت کی دلیل ہے۔“
(مستخرج أبي عوانة تحت الحديث : 1168)
❀ علامہ ابن العربی رحمہ اللہ (543ھ) فرماتے ہیں:
فيه قبول خبر الواحد فى مسائل الدين، وذلك إجماع المسلمين .
”اس حدیث میں دلیل ہے کہ دینی مسائل میں خبر واحد قبول ہے، اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔“
(المسالك شرح موطأ مالك : 346/3)