خاوند کے نقص کی وجہ سے اولاد کا نہ ہونا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

ایک شا دی شدہ عورت کو عرصہ ہوا ہے کہ اس نے اولاد پیدا نہیں کی ، پھر چیک اپ کے بعد معلوم ہوا ک نقص اس کے خاوند میں ہے اور (خاوند کے نقص کی وجہ سے) ان کے ہاں اولاد کا ہونا محال ہے ، کیا وہ اس سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے؟

جواب:

جب یہ واضح ہو جائے کہ بانجھ پن صرف مرد کی طرف سے ہے تو اس عورت کو اس سے طلاق کا مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہے ۔ پس اگر تو وہ اس کو طلاق دے دے تو اچھا ہے ، اور اگر وہ اس کو طلاق نہیں دیتا تو قاضی اس عورت کانکاح فنح کر دے گا ، کیونکہ عورت کو بھی اولاد کا حق حاصل ہے ۔ اور کتنی ہی عورتیں ہیں جو صرف حصول اولاد کے لیے شا دی کیا کرتی ہیں ۔ لہٰذا جب وہ شخص جس سے اس نے شادی کی ہے ، بانجھ ہے اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں ہے تو عورت کو حق ہے کہ وہ طلاق کا مطالبہ کرے اور نکاح فنح کروالے ۔ اہل علم کے نزدیک یہی راجح قبول ہے۔
(عبداللہ بن سلیمان حفظ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: