خاوند کی نافرمانی، طلاق کی ممانعت، بیویوں میں انصاف، خاندانی راز افشا کرنے اور غلام کا بھاگ جانا
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام – مکمل کتاب کا لنک

خاوند کی نافرمانی

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ نہ آئے اور اس کا خاوند وہ رات اس سے ناراضگی کی حالت میں گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے ہیں اور وہ اللہ جو آسمانوں پر ہے اس پر ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ خاوند اس سے راضی ہو جائے‘‘۔
(بخاری۔ بدء الخلق باب اذا قال احدکم آمین 3237، مسلم۔ النکاح۔ باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا 1436)

◈ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے‘‘
(ترمذی۔ الرضاع۔ باب ماجاء فی حق الزوج علی المراۃ 1159)

◈معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو عورت دنیا میں اپنے خاوند کو ایذا پہنچاتی ہے تو اس کی حورعین میں سے ہونے والی بیوی کہتی ہے: اللہ تجھے ہلاک کرے، اسے ایذا مت پہنچا۔ کیونکہ یہ تو تیرے پاس چند روزہ مہمان ہے، عنقریب یہ تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آنے والا ہے‘‘۔
(ترمذی۔ الرضاع 1174، ابن ماجہ۔ النکاح۔ باب فی المراۃ توذی زوجھا 2014)

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے وہ جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے‘‘۔
(ابن حبان: 4163، صحیح الجامع 661)

خاوندوں کی ناشکری اور طلاق طلب کرنا

◈جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:
’’صدقہ کرو، اس لیے کہ عورتیں کثرت سے جہنم کا ایندھن ہوں گی‘‘
ایک عورت نے پوچھا: ایسا کیوں ہو گا؟
’’تم کثرت سے شکایت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو‘‘
(مسلم، صلاۃ العیدین 885)

◈ بہت سی عورتیں معمولی اختلاف پر طلاق طلب کرتی ہیں، حالانکہ اسلام میں بغیر کسی معقول عذر کے طلاق مانگنا حرام ہے۔

◈ ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس عورت نے بغیر کسی سبب کے اپنے خاوند سے طلاق طلب کی، اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے‘‘
(ترمذی۔ الطلاق 1187)

◈ اگر کوئی شرعی عذر موجود ہو جیسے:
✿ خاوند نماز نہیں پڑھتا
✿ نشہ آور چیزوں کا استعمال کرتا ہے
✿ کسی حرام کام پر مجبور کرتا ہے
✿ عورت پر ظلم کرتا ہے
تو ایسی صورت میں دین اور جان کی حفاظت کے لیے طلاق طلب کرنے میں کوئی گناہ نہیں، ان شاء اللہ۔

بیویوں کے درمیان ناانصافی

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ  (النساء 19)
"اور عورتوں کے ساتھ معروف طریقے سے نباہ کرو۔”

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہے۔”
(ترمذی: 1162)

◈ جنہوں نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہوں، ان پر لازم ہے کہ:
✿ تمام بیویوں کے درمیان انصاف کریں
✿ راتیں بانٹنے، خرچ، لباس اور دیگر حقوق میں برابری کریں
✿ اگر دلی محبت میں مساوات ممکن نہ ہو، تو اس پر کوئی گناہ نہیں کیونکہ یہ انسان کے اختیار میں نہیں

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک ہی کی طرف جھکا رہا (اور دوسری کو نظر انداز کیے رکھا) وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے جسم کا ایک حصہ (فالج کی طرح) گرا ہوا ہو گا‘‘
(ابو داود: 2133، صحیح الجامع الصغیر البانی 6491، قال الشیخ زبیر علی زئی: اسنادہ ضعیف)

بیوی کے پوشیدہ راز لوگوں پر ظاہر کرنا

◈ بیوی کے راز دوسروں پر ظاہر کرنا کبیرہ گناہ ہے۔

◈ ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے برے لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو اپنی بیوی کی طرف جاتا ہے اور وہ اس کی طرف آتی ہے پھر وہ اس کے راز فاش کرتا ہے‘‘
(مسلم، النکاح۔ باب تحریم افشاء سر المراۃ 1437)

◈ ایک اور روایت میں اس شخص کو اللہ کے نزدیک قیامت کے دن بری امانت والا قرار دیا گیا ہے۔

◈ اسی طرح اگر بیوی شوہر کے پوشیدہ راز دوسری عورتوں کو بتاتی ہے تو یہ بھی امانت داری کے خلاف ہے۔

غلام کا بھاگ جانا

◈ جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب غلام (اپنے آقا سے) بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی‘‘
(مسلم۔ الایمان۔ باب تسمیہ العبد الابق کافراً 70)

◈ ایک اور روایت میں فرمایا:
’’جو غلام اپنے آقا سے بھاگ جائے پس اس نے کفر کیا یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے‘‘
(مسلم 68)

◈ ایک اور حدیث میں ہے:
’’جو غلام بھاگ جائے تو اس سے (اللہ کے معاف کرنے کا) ذمہ اٹھ گیا‘‘
(مسلم 69)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1