خاوند کی اجازت کے بغیر دودھ چھڑانا گناہ ہے احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

خاوند کی اجازت کے بغیر دودھ چھڑانا گناہ ہے

◈ قال رسول الله: فإذا أنا بنساء تنهش نديهن الحيات . قلت : ما بال هؤلاء؟ قال: هؤلاء اللاتي يمنعن أولادهن البانهن.
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے کچھ عورتوں کو دیکھا کہ جن کے پستانوں کو سانپ ڈس رہے ہیں، گوشت نوچ رہے ہیں۔ میں نے پوچھا یہ کون عورتیں ہیں۔ (جبریل علیہ السلام) نے جواب دیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنی اولاد کو اپنے دودھ سے روکتی تھیں۔“
صحيح أخرجه النسائي في السنن الكبرى: 1867؛ والحاكم: 2837 وقال صحيح على شرط مسلم ووافقه الذهبي. انظر التفصيل في سلسلة الاحاديث الصحيحة الرقم 3951۔
فائدہ: کچھ عورتیں خاوند کی اجازت کے بغیر اپنی چھاتی کو صحیح رکھنے کے لیے بچے کو دودھ چھڑا دیتی ہیں وہ اللہ سے ڈر جائیں قیامت کے دن ان کا حشر برا ہوگا۔
نوٹ: جس وقت تک بچہ (یعنی لڑکا) صرف دودھ پر گزر بسر کرتا ہے اگر وہ کسی چیز یا کپڑے یا کسی انسان پر پیشاب کر دے تو اس چیز یا کپڑے یا انسان کے بدن کو دھونا ضروری نہیں ہے بلکہ صرف پانی چھڑک دینا ہی کافی ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ
◈ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ اپنا چھوٹا بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا اس بچے نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا آپ نے پانی منگوا کر اس پر چھڑک دیا اور دھویا نہیں۔
صحيح البخاري، كتاب الوضوء، باب بول الصبیان: 223؛ مسلم، كتاب الطهارة،باب حكم بول الطفل الرضيع وكيفية غسله: 665
البتہ بچی کسی چیز پر پیشاب کر دے تو اس کو دھونا ضروری ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیتے بچے کے پیشاب کے متعلق فرمایا:
◈ ينضح بول الغلام ويغسل بول الجارية.
”بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں اور بچی کے پیشاب کو دھویا جائے۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
◈ يغسل بول الجارية وينضح بول الغلام ما لم يطعم
لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں جب تک وہ کھانا نہ کھاتا ہو۔
صحيح أبوداود کتاب الطهارة، باب بول الصبي: 377
◈ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارتی جب تک وہ کھانا نہ کھاتا اور جب وہ کھانا شروع کر دیتا پھر اس کے پیشاب کو دھوتی۔
صحیح ابوداود، كتاب الطهارة، باب بول الصبي: 379
◈ قتادہ فرماتے ہیں کہ چھینٹے مارنے کا حکم اس وقت تک ہے جب بچہ کھانا نہ کھاتا ہو جب بچہ کھانا کھانا شروع کر دے (تو پھر دونوں کا حکم ایک ہے) تو دونوں کے پیشاب کو دھویا جائے۔
صحيح الترمذى، ابواب الطهارة، باب ما جاء في نضح بول الغلام قبل ان يطعم: 71 ،ابوداود، كتاب الطهارة، باب بول الصبي يصيب الثوب: 378
◈ ایک اور حدیث میں آتا ہے ابو السمح رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو لایا گیا تو ان میں سے کسی ایک نے آپ کے سینہ مبارک پر پیشاب کر دیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو دھونے کا ارادہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس پانی چھڑک دو اس لیے کہ لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے۔
صحیح ابوداود، كتاب الطهارة، باب بول الصبي يصيب الثوب: 376؛ ابن ماجه ، كتاب الطهارة، باب ما جاء في بول الصبي: 526؛ المستدرك للحاكم، كتاب الطهارة باب ينضح بول الغلام ويغسل بول الجارية: 604

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے