خالہ بھانجی کو نکاح میں جمع کرنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

خالہ بھانجی کو نکاح میں جمع کرنا کیسا ہے؟

جواب:

جائز نہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
لڑکی اور اس کی پھوپھی کو ایک عقد میں جمع نہیں کیا جائے گا، نیز لڑکی اور اس کی خالہ کو بھی ایک عقد میں جمع نہیں کیا جائے گا۔
(صحيح البخاري: 5109، صحیح مسلم: 1408)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھوپھی (سے نکاح) کی موجودگی میں بھتیجی کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے اور بھتیجی کی موجودگی میں پھوپھی کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے۔ خالہ (سے نکاح) کی موجودگی میں بھانجی کے ساتھ نکاح سے منع کیا ہے اور بھانجی کی موجودگی میں خالہ کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے۔ بڑے رشتے والی کی موجودگی میں چھوٹے رشتے والی سے اور چھوٹے رشتے والی کی موجودگی میں بڑے رشتے والی سے نکاح نہیں کرنا چاہیے۔
(مسند الإمام أحمد: 426/2، سنن أبي داود: 2065، سنن النسائي، سنن الترمذي: 1126، وسنده صحيح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے