حیض کے دوران احتلام کی صورت میں غسل کا شرعی حکم

سوال

حیض کی حالت میں اگر عورت محتلمہ ہو جائے تو کیا اسی وقت عورت پر غسل فرض ہے یا وہ حیض سے فارغ ہونے کے بعد جنابت اور حیض کا غسل ساتھ کرلے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر واقعتاً ایسا ہوا ہے یا اس کی کوئی علامت پائی گئی ہے، تو اس معاملے میں غسل کے حوالے سے فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اہل علم اور فقہاء دونوں طرح کا فتویٰ دیتے ہیں:

پہلا موقف

◄ وہ جنابت کو زائل کرنے کے لیے غسل کرسکتی ہے۔
◄ اس غسل کے بعد قرآن کی تلاوت اور ذکر و اذکار کرسکتی ہے۔

دوسرا موقف

◄ غسل کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ حیض کی حالت میں ہے۔
◄ لہٰذا غسل کی زحمت نہ کرے کیونکہ غسل سے فائدہ نہیں ہوگا۔

شیخ کا ذاتی موقف

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کے مطابق، بہتر ہے کہ وہ غسل کرلے تاکہ اسے نظافت اور طہارت حاصل ہو جائے۔ البتہ وہ بدستور حائضہ رہے گی اور صرف جنابت زائل کرسکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے