حیض کی بے قاعدگی (استحاضہ) میں نماز کا مکمل شرعی حکم
ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الاحکام)

مستحاضہ کا حکم

حیض میں بے قاعدگی کی صورت میں نماز سے متعلق حکم

سوال:

حیض میں بے قاعدگی کے سبب نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی عورت کو حیض میں بے قاعدگی لاحق ہو جائے تو شریعت کی اصطلاح میں اسے استحاضہ کہا جاتا ہے۔

استحاضہ کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

✿ ایسی عورت کو چاہیے کہ وہ غور کرے کہ استحاضہ سے پہلے ہر ماہ اسے کتنے دن حیض آتا تھا۔

✿ ان ہی دنوں کو ہر مہینے حیض کے دن شمار کرتے ہوئے نماز ترک کر دے۔

✿ ان دنوں کے گزرنے کے بعد:

غسل حیض کرے۔

◈ ایک کپڑا باندھ لے (شرمگاہ پر) تاکہ خون کپڑوں پر نہ لگے۔

◈ پھر نماز ادا کرے۔

(تفصیل کے لئے فتویٰ نمبر 2907 پر رجوع کریں)

استحاضہ کی حالت میں نماز کا طریقہ

✿ عورت کو چاہیے کہ:

◈ اپنی شرمگاہ کو اچھی طرح دھو لے۔

◈ پھر لنگوٹ باندھ لے۔

◈ اس کے بعد وضو کرے۔

◈ یہ عمل فرض نماز کے وقت شروع ہونے کے بعد کرے، وقت سے پہلے نہ کرے۔

◈ اس کے بعد نماز ادا کرے۔

نفل نمازوں کا طریقہ:

✿ اگر وہ نفل نماز پڑھنا چاہے تو:

◈ وہ بھی فرض نماز کی طرح انہی ہدایات کے مطابق ادا کرے۔

مشقت کی صورت میں رخصت

✿ مشقت کی بنا پر، ایسی عورت کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ نمازوں کو جمع کر لے:

ظہر کو عصر کے ساتھ یا عصر کو ظہر کے ساتھ۔

مغرب کو عشاء کے ساتھ یا عشاء کو مغرب کے ساتھ۔

✿ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ:

◈ اسے دو دو نمازوں کے لیے ایک بار عمل کرنا پڑے گا۔

◈ فجر کے لیے ایک الگ بار عمل کرنا ہوگا۔

◈ یوں وہ پانچ بار کے بجائے تین بار یہ عمل کرے گی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1