حیض سے پہلے آنے والے پیلے پانی کا شرعی حکم
سوال:
حیض (ماہواری) سے دو دن قبل جو پیلے رنگ کا پانی آنا شروع ہوتا ہے، اس کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر حیض سے پہلے پیلے رنگ کا پانی خارج ہو، تو اس کے بارے میں شرعی حکم درج ذیل احادیث کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے:
پیلے پانی کے بارے میں حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا فرمان:
صحیح بخاری میں حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
“((کُنَّا لَا نَعُدُّ الصُّفْرَۃ والکدرۃَ شَیْئًا))”
(صحیح البخاري، الحیض، باب الصفرۃ والکدرۃ فی غیر ایام الحیض، ح۳۲۶)
ترجمہ:
ہم مٹیالے اور پیلے رنگ کے پانی کو (حیض کے دنوں کے علاوہ) کچھ شمار نہیں کرتے تھے۔
طہارت کے بعد پیلا مادہ شمار نہیں ہوتا:
سنن ابی داؤد میں یہی مفہوم مزید وضاحت کے ساتھ یوں مذکور ہے:
“((کُنَّا لَا نَعُدَُّالصُّفْرَۃ والکدرۃَ بَعْدَ الطُّہْرِ شَیْئًا))”
(سنن ابي داود، الطہارۃ، باب فی المرأۃ تری الکدرۃ والصفرۃ بعد الطہر، ح: ۳۰۷)
ترجمہ:
طہارت کے بعد جو مٹیالا یا پیلا پانی آتا تھا، ہم اسے کچھ شمار نہیں کرتے تھے۔
حکم کی وضاحت:
◈ اگر یہ پیلا مادہ حیض کے آغاز سے پہلے خارج ہو اور پھر جب حیض آ جائے تو وہ پیلا مادہ بند ہو جائے، تو یہ پیلا پانی کچھ بھی شمار نہیں ہوگا (یعنی اس پر حیض کے احکام لاگو نہیں ہوں گے)۔
◈ لیکن اگر عورت کو علم ہو کہ یہ پیلا مادہ حیض کی آمد کی علامت ہے، یعنی یہ حیض کا پیش خیمہ ہے، تو اس صورت میں وہ حیض کا حکم پائے گا۔ ایسی صورت میں عورت کو بیٹھ جانا چاہیے (نماز وغیرہ ترک کرے) اور پاک ہونے تک انتظار کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب