حکام کی ذمہ داریاں اور رعایا کے حقوق
تحریر: عمران ایوب لاہوری

حکام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کی حفاظت کریں ، ظالم کے ہاتھ کو روکیں ، سرحدات کی حفاظت کریں ، شریعت کے مطابق ان کے انفرادی ، دینی اور مالی معاملات میں تصرف کریں ، اللہ کے اموال کو ان کے (صحیح ) مصارف پر خرچ کریں اور فرائض کی تکمیل کے علاوہ مزید خیر خواہی سے پیچھے نہ ہٹنا بھی ان پر لازم ہے اور اپنے ظاہر و باطن کی اصلاح میں بے حد مبالغے سے کام لیں
➊ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما من عبد يسترعيه الله عية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة
”کوئی بھی بندہ جسے اللہ تعالیٰ کسی رعیت کا حاکم بنا دے اسے جس دن موت آئے وہ اس حال میں مرے کہ اپنی رعیت کو دھوکا دینے والا ہو تو اللہ اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے ۔“
[بخارى: 7150 – 7151 ، كتاب الأحكام: باب من استرعى رعية فلم ينصح ، مسلم: 142]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللهم من ولـى مـن أمــر أمتى شيئا فرفق بهم مارفق به
”اے اللہ ! جو کوئی میری اُمت کے معاملے میں کسی چیز کا والی و نگران بنے پھر وہ ان کے ساتھ نرمی کرے تو تو بھی اس کے ساتھ نرمی کر ۔“
[مسلم: 1828 ، كتاب الإمارة: باب فضيلة الإمام العادل ……]
➌ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
ما من أمير يلى أمور المسلمين ثم لا يجتهد لهم ولا ينصح لهم إلا لم يدخل الجنة
”جو امیر مسلمانوں کے معاملات کا نگران بنے پھر وہ ان کے لیے جدو جہد نہ کرے اور نہ ہی ان کی خیر خواہی کرے تو وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔“
[مسلم: 142 ، كتاب الإيمان: باب استحقاق الوالى الغاش لرعيته النار]
➍ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
والإمام الذى على الناس راع وهو مسؤول من رعيته
”لوگوں کا امیر ذمہ دار ہے ، اس سے رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا ۔“
[بخاري: 7138 ، كتاب الأحكام: باب قول الله تعالى أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولى الأمر منكم]
➎ حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن شر الرعاء الحُطَمَةُ
”بد ترین حکمران وہ ہیں جو رعایا پر ظلم کرتے ہیں ۔“
[مسلم: 1830 ، كتاب الامارة: باب فضيلة الامام العادل …….]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے