سوال
کیا حاملہ عورت کو آنے والا خون بھی حیض کا خون ہوا کرتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حاملہ عورت کو حیض نہیں آتا۔ جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ کا ارشاد ہے کہ:
"عورتیں حیض کا منقطع ہو جانا ہی حمل کا پتہ چلنے کی علامت سمجھتی ہیں۔”
اہلِ علم کے مطابق حیض وہ خون ہے جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے رحم مادر میں جنین (بچے) کی غذا کے طور پر پیدا فرمایا ہے۔ چنانچہ جب حمل ٹھہر جاتا ہے تو عموماً حیض بند ہو جاتا ہے۔
تاہم بعض عورتوں کو ان کے معمول کے مطابق حمل کے دوران بھی حیض آتا رہتا ہے۔ اس بنا پر اس خون کو حیض شمار کیا جائے گا، کیونکہ حمل نے اس پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔ چنانچہ:
◈ یہ خون حیض ہی کے حکم میں ہوگا۔
◈ یہ خون ان تمام امور سے روکنے والا ہوگا جن سے غیر حاملہ عورت کا حیض روکتا ہے (جیسے نماز، روزہ وغیرہ)۔
◈ اور ان تمام احکام کو واجب کرے گا جن کے لیے غیر حاملہ عورت کا حیض موجب یا سبب ہوتا ہے (جیسے غسل وغیرہ)۔
حاصل کلام
حاملہ عورت سے خارج ہونے والا خون دو قسموں پر مشتمل ہوتا ہے:
▪ پہلی قسم:
ایسا خون جو اپنے معمول کے مطابق اسی طرح جاری رہے جیسا کہ حمل سے پہلے آیا کرتا تھا۔
◈ اس صورت میں حمل نے حیض پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔
◈ اس خون کو حیض کا خون شمار کیا جائے گا۔
▪ دوسری قسم:
ایسا خون جو اچانک شروع ہو جائے اور اس کی وجہ کوئی حادثہ، بھاری چیز اٹھانا، گر جانا وغیرہ ہو۔
◈ یہ خون حیض نہیں بلکہ کسی رگ سے جاری ہونے والا خون ہے۔
◈ یہ خون نماز اور روزہ سے رکاوٹ نہیں بنے گا۔
◈ اس صورت میں عورت پاک عورتوں کے حکم میں شمار ہوگی۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور وہی درست بات کا علم رکھنے والا ہے)