الْحَدِيثُ السَّابِعُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ { اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ . قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ . قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ: وَالْمُقَصِّرِينَ } .
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما“ ، صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! بال کٹوانے والوں پر (بھی رحمت کی دعا فرمائیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما“ ، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور بال کٹوانے والوں پر بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بال کٹوانے والوں پر بھی رحم فرما۔“
شرح المفردات:
المحلقين: سر منڈوانے والے۔ / جمع مذکر ، اسم فاعل ، باب تفعیل ۔
المقصرين: بال کٹوانے والے۔ / جمع مذکر ، اسم فاعل، باب تفعیل ۔
شرح الحديث:
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈوانے والوں کے لیے تین مرتبہ دعائے رحمت فرمائی، جبکہ بال کٹوانے والوں کے لیے ایک ہی مرتبہ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلق کو قصر پر فضیلت دینے کی وجہ ایک تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بھی حلق کرانے والوں کا ذکر مقدم رکھا ہے، جیسا کہ فرمان ہے: ﴿مُحَلَقِينَ رُؤْسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ﴾ [الفتح: 27/48]
اور دوسری وجہ یہ ہے کہ عرب لوگ جب کسی نیک کام کی ابتداء کرتے تو افضل صورت سے کرتے تھے۔
[ارشاد السارى للقسطلاني: 234/3]
علاوہ ازیں سر منڈوانے والے کی فضیلت کے بارے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
فَإِذَا حَلَقْتَ رَأْسَكَ تَنَاثَرَتِ الذُّنُوبُ كَمَا يَتَنَاثَرُ الشَّعْرُ، بِكُلِّ شَعْرِ ذَنْبٌ
”جب تو اپنا سر منڈوائے گا تو گناہ اس طرح جھڑ جائیں گے جس طرح (حلق کروانے سے ) سر سے بال جھڑ جاتے ہیں، ہر بال کے بدلے ایک گناہ (جھڑتا ہے) ۔ “ [مثير العزم الساكن لابن الجوزي: ص: 127]
(246) صحيح البخارى، كتاب الحج، باب الحلق والتقصير عند الاحلال ، ح: 1626- صحيح مسلم ، كتاب الحج، باب تفضيل الحلق على التقصير ، ح: 1301